Category «قمر جلالوی»

مریضِ محبت انہی کا فسانہ (قمر جلالوی)

مریضِ محبت انہی کا فسانہ، سناتا رہا دَم نکلتے نکلتے مگر ذکرِ شامِ الم جب بھی آیا چراغِ سحر بجھ گیا جلتے جلتے انہیں خط میں لکھا تھا دل مُضطرِب ہے جواب ان کا آیا، محبت نہ کرتے تمہیں دل لگانے کو کس نے کہا تھا، بہل جائے گا دل، بہلتے بہلتے مجھے اپنے دل …

کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو (قمر جلالوی)

کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو جانے کیسے خبر ہو گئی زمانے کو دعا بہار کی مانگی تو اتنے پھول کھلے کہیں جگہ نہ رہی میرے آشیانے کو مری لحد پہ پتنگوں کا خون ہوتا ہے حضور شمع نہ لایا کریں جلانے کو سنا ہے غیر کی محفل میں تم نہ جاؤگے کہو …

توبہ کیجئے اب فریبِ دوستی کھائیں گے کیا (قمر جلالوی)

توبہ کیجئے اب فریبِ دوستی کھائیں گے کیا آج تک پچھتا رہے ہیں اور پچھتائیں گے کیا خود سمجھے ذبح ہونے والے سمجھائیں گے کیا بات پہنچے گی کہاں تک آپ کہلائیں گے کیا کل بہار آئے سن کر قفس بدلو نہ تم رات بھر میں قیدیوں کے پر نکل آئیں گے کیا اے دلِ …

بھلا اپنے نالوں کی مجھ کو کیا خبر (قمر جلالوی)

بھلا اپنے نالوں کی مجھ کو کیا خبر  کیا شبِ غم ہوئی تھی کہاں تک رسائی مگر یہ عدو کی زبانی سنا ہے بڑی مشکلوں سے تمہیں نیند آئی شبِ وعدہ اول تو آتے نہیں تھے جو آئے بھی تو رات ایسی گنوائی کبھی رات کو تم نے گیسو سنوارے کبھی رات کو تم نے …

کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں (قمر جلالوی)

کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی اللہ تم اتھ کر آ نہ سکے دو …

نہ طے کرتا تو رہتا قصئہ تیغوں گلوں برسوں (قمر جلالوی)

نہ طے کرتا تو رہتا قصئہ تیغوں گلوں برسوں خدا رکھے تجھے قاتل رہے دنیا میں تو برسوں خدا کی شان واعظ بھی ہجوئے مے کرے مجھ سے کہ جس نے ایک اک ساغر پہ توڑا ہے وضو برسوں بہارِ گل میں نکلے خوب ارماں دشتِ وحشت کے رفو گر نے کیا دامن کی کلیوں …

سب نے کئے ہیں باغ میں اُن پر نِثار پُھول

سب نے کئے ہیں باغ میں اُن پر نِثار پُھول اے سرو آ تُجھے میں دِلا دُوں اُدھار پُھول لاتا نہیں کوئ مِری تُربت پہ چار پُھول ناپید ایسے ہو گئے پروردگار پُھول جاتی نہیں شباب میں بھی کم سِنی کی بُو ہاروں میں اُن کے چار ہیں کلیاں تو چار پُھول کب حلق کٹ …

ترےنثار نہ دیکھی کوئی خوشی میں نے (قمر جلالوی)

ترےنثار نہ دیکھی کوئی خوشی میں نے کہ اب تو موت کو سمجھا ہے زندگی میں نے یہ دل میں سوچ کے توبہ بھی توڑ دی میں نے نہ جانے کیا کہے ساقی اگر نہ پی میں نے کوئی بلا مرے سر پر ضرور آئے گی کہ تیری زلفِ پریشاں سنوار دی میں نے سحر …