Monthly archives: January, 2019

جمے گی کیسے بساطِ یاراں کہ شیشہ و جام بجھ گئے ہیں (فیض احمد فیض)

جمے گی کیسے بساطِ یاراں کہ شیشہ و جام بجھ گئے ہیں سجے گی کیسے شبِ نگاراں کہ دل سرِ شام بجھ گئے ہیں   وہ تیرگی ہے رہِ بتاں میں چراغِ رخ ہے نہ شمعِ وعدہ کرن کوئی آرزو کی لاؤ کہ سب درو بام بجھ گئے ہیں   بہت سنبھالا وفا کا پیماں مگر وہ …

آج اک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال (فیض احمدفیض)

  آج اک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال مدھ بھرا حرف کوئی، زہر بھرا حرف کوئی دل نشیں حرف کوئی ، قہر بھرا حرف کوئی حرفِ الفت کوئی دلدارِ نظر ہو جیسے جس سے ملتی ہے نظر بوسئہ لب کی صورت اتنا روشن کہ سرِ موجئہ زر ہو جیسے صحبتِ یار میں آغازِ …

پھر کوئی آیا دلِ زار نہیں کوئی نہیں (فیض احمد فیض)

تنہائی   پھر کوئی آیا دلِ زار! نہیں کوئی نہیں راہرو ہو گا ، کہیں اور چلا جائے گا ڈھل چکی رات ، بکھرنے لگا تاروں کا غبار لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ سوگئی راستہ تک تک کے ہر اِک راہگزار اجنبی خاک نے دھندلا دیئےقدموں کے سراغ گل کرو شمعیں بڑھا دو مے …

تِرے غم کو جاں کی تلاش تھی تِرے جاں نثار چلے گئے (فیض احمد فیض)

تِرے غم کو جاں کی تلاش تھی تِرے جاں نثار چلے گئے تِری راہ میں جو کرتے تھے سرطلب سرِ راہ گزار چلے گئے   تِری کج ادائی سے ہار کے شبِ انتظار چلی گئی مِرے ضبطِ حال سے روٹھ کر مِرے غمگسار چلے گئے   نہ سوالِ وصل نہ عرضِ غم نہ حکایتیں نہ شکایتیں …

رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام (فیض احمد فیض)

رنگ پیراہن کا خوشبو زلف لہرانے کا نام موسمِ گل تمہارے بام پر آنے کا نام   دوستو اس چشم و لب کی کچھ کہو جس کے بغیر گلستاں کی بات رنگیں ہے نہ مے خانے کا نام   پھر نظر میں پھول مہکے ، دل میں پھر شمعیں جلیں پھر تصور نے لیا اس …

کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں کب ہات میں تیرا ہات نہیں (فیض احمد فیض)

کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں کب ہاتھ میں تیرا ہاتھ نہیں صد شکر کہ اپنی راتوں میں اب ہجر کی کوئی رات نہیں   مشکل ہیں اگر حالات وہاں دل بیچ آئیں جاں دے آئیں دل والو کوچئہ جاناں میں کیا ایسے بھی حالات نہیں   جس دھج سے کوئی مقتل کو گیا وہ …

نہ گنواؤ ناوکِ نیم کش دلِ ریزہ ریزہ گنوادیا (فیض احمد فیض

نہ گنواؤ ناوکِ نیم کش دلِ ریزہ ریزہ گنوادیا جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو تنِ داغ داغ لٹا دیا   مِرے چارہ گر کو نوید ہو صفِ دشمناں کا خبر کرو  جو وہ  قرض رکھتے جان پر وہ حساب آج چکا دیا   کرو کج جبیں پہ سرِ کفن مِرے قاتلوں کو گماں نہ ہو …