Monthly archives: January, 2019

بہت گھٹن ہے کوئی صورتِ بیاں نکلے (ساحر لدھیانوی)

بہت گھٹن ہے کوئی صورتِ بیاں نکلے اگر صدا نہ اُٹھے کم سے کم فغاں نکلے فقیرِ شہر کے تن پر لباس باقی ہے امیرِ شہر  کے ارماں ابھی کہاں نکلے حقیقتیں ہیں سلامت تو خواب بہتیرے ملال کیا ہے کہ کچھ خواب رائیگاں نکلے اِدھر بھی خاک اُڑی اُدھر بھی خاک اُڑی جدھر جدھر سے …

بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا (منیر نیازی)

بے چین بہت پھرنا گھبرائے ہوئے رہنا اک آگ سی جذبوں کی دہکائے ہوئے رہنا چھلکائے ہوئے چلنا خوشبو لبِ لعلیں کی اک باغ سا ساتھ اپنے مہکائے ہوئے رہنا اس حسن کا شیوہ ہے  جب عشق نظر آئے پردے میں چلے جانا شرمائے ہوہئے رہنا اک شام سی کر رکھنا کاجل کے کرشمے سے …

کبھی چمکتے ہوئے چاند کی طرح روشن (منیر نیازی)

گلِ صد رنگ کبھی چمکتے ہوئے چاند کی طرح روشن کبھی طویل شبِ ہجر کی طرح غمگیں شعاعِ لعل و حنا کی طرح مہکتی ہوئیں کبھی سیاہئی کوہِ ندا میں پردہ نشیں سنبھل کے دیکھ طلسمات اُن نگاہوں کا دلِ تباہ کی رنگین پناہوں کا

شام کے پیچ و خم ستاروں سے (فیض احمد فیض)

زنداں کی ایک شام شام کے پیچ و خم ستاروں سے زینہ زینہ اتر رہی ہے رات یوں صبا پاس سے گزرتی ہے جیسے کہہ دی کسی نے پیار کی بات صحنِ زنداں کے بے وطن اشجار سرنگوں محو ہیں بنانے میں دامنِ آسماں پہ نقش و نگار !شانئہ بام پر دمکتا ہے مہرباں چاندنی کا دستِ …

بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے (فیض احمد فیض)

بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے تم اچھے مسیحا ہو شفا کیوں نہیں دیتے ہاں نکتہ ورو لاؤ لب و دل کی گواہی ہاں نغمہ گرو سازِ صدا کیوں نہیں دیتے مِٹ جائے گی مخلوق تو انصاف کروگے منصف ہو تو اب حشر اٹھا کیوں نہیں دیتے پیمانِ جنوں ہاتھوں کو شرمائے کب …

دل میں اب یوں تِرے بھولے ہوئے غم آتے ہیں (فیض احمد فیض)

دل میں اب یوں تِرے بھولے ہوئے غم آتے ہیں جیسے بچھڑے ہوئے کعبے میں صنم آتے ہیں   ایک اک کر کے ہوئے جاتے ہیں تارے روشن میری منزل کی طرف تیرے قدم آتے ہیں   رقصِ مے تیز کرو ساز کی لے تیز کرو سوئے مے خانہ سفیرانِ حرم آتے ہیں   کچھ ہمیں کو …

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے (فیض احمد فیض)

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے وہ جارہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے ویراں ہے میکدہ خم و ساغر اداس ہیں تم کیا گئے کہ روٹھ گئے دن بہار کے اک فرصتِ گناہ ملی وہ بھی چار دن دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے دُنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا …

ہجر کی راکھ اور وصال کے پھول (فیض احمد فیض)

آج پھر درد و غم کے دھاگے میں ہم پرو کر ترے خیال کے پھول   ترکِ الفت کے دشت سے چُن کر آشنائی کے ماو و سال کے پھول   تیری دہلیز پر سجا آئے پھر تری یاد پر چڑھا آئے   باندھ کر آرزو کے پلے میں  ہجر کی راکھ اور وصال کے پھول   …