اس وقت تو یوں لگتا ہے (فیض احمد فیض)

 

اس وقت تو یوں لگتا ہےاب کچھ بھی نہیں ہے

مہتاب نہ سورج نہ اندھیرا نہ سویرا

 

آنکھوں کے دریچوں پہ کسی حسن کی چلمن

اور دل کی پناہوں میں کسی درد کا ڈیرا

 

ممکن ہے کوئی وہم تھا ممکن ہے سنا ہو

گلیوں میں کسی چاپ کا اک آخری پھیرا

 

شاخوں میں خیالوں کے گھنے پیڑ کی شاید

اب آ کے کرے گا نہ کوئی خواب بسیرا

 

اک بَیر نہ اک مہر  نہ اک ربط نہ رشتہ

تیرا کوئی اپنا نہ پرایا کوئی میرا

 

مانا کہ یہ سنسان گھڑی سخت کڑی ہے

لیکن مرے دل یہ تو فقط ایک گھڑی ہے

 

ہمت کرو جینے کو تو اک عمر پڑی ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *