اپنے دل کی بات کو ہم نے رات بہت سمجھایا (فہمیدہ ریاض)

دل کی بات

اپنے دل کی بات کو ہم نے رات بہت سمجھایا

پہلو بدلے بستر میں اور دل کا درد دبایا

اب حیران کھڑے تکتے ہیں اس کی پیاری صورت

اپنی بات گنوا بیٹھے اور کچھ بھی ہاتھ نہ آیا

جس کے دل میں درد نہیں ہم اس سے کیا کہہ بیٹھے

کیا چمکیلا موتی تھا مٹی میں جسے دبایا

ہنگاموں میں اسے بھلایا  لیکن جب بھی لَوٹے

بوجھل قدم ہوئے اور انجانے میں دل بھر آیا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *