کوئی آواز دیتا ہے (منصورہ احمد)

کوئی آواز دیتا ہے

 

کوئی آواز دیتا ہے

 حریر و پرنیاں جیسی صداؤں میں

کوئی مجھ کو بلاتا ہے

کچھ ایسا لمس ہے آواز کا جیسے

اچانک فاختہ کے ڈھیر سے کومل پروں پر ہاتھ پڑ جائے

اور ان میں ڈوبتا جائے

بہت ہی دور سے آتی صدا ہے

میں لفظوں کے معانی کی گواہی دے نہیں سکتی

مگر ہر لفظ میں گھنگھرو بندھے ہیں

حریمِ جاں میں ان کے پاؤں دھرتے ہی

کئی بےچین پازیبیں دھڑکتی ہیں

لہو میں ایک دیوالی سی بجتی ہے

کوئی آواز دیتا ہے

حریر و پرنیاں جیسی صداؤں میں

کوئی مجھ کو بلاتا ہے آواز دیتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *