Category «منصورہ احمد»

جنسِ محبت کیوں لائی ہو؟ (منصورہ احمد)

نظم یکے از نوادر جنسِ محبت کیوں لائی ہو؟ منڈی میں اس کا مندہ ہے نفرت ہی سب کا دھندا ہے بڑے بڑے بیوپاری آ کر اونچے اونچے دام لگا کر جتنی نفرت لے جاتے ہیں اُتنی نفرت دے جاتے ہیں منڈی کا رجحان تو دیکھو کتنی بھولی ہو، کہتی ہو اس مصروف بھری دنیا …

یاد ہے اک پُورن ماشی میں (منصورہ احمد)

یاد ہے ؟ یاد ہے اک پُورن ماشی میں چاند ہمارے کتنے پاس اتر آیا تھا ہم سے کتنی باتیں کی تھیں اپنے رتھ پہ کتنی سیر کرائی تھی پگھلی پگھلی کرنوں سے اک محل سجا کر ہم کو کتنے چاؤ سے اپنا مہمان بنایا تھا اب بھی چاند مِری دنیا میں آ جاتا ہے              …

میں نے ایسے گھر دیکھے ہیں (منصورہ احمد)

میں نے ایسے گھر دیکھے ہیں میں نے ایسے گھر دیکھے ہیں جن کے بچے پیدا ہونے کی پاداش میں پیدائش کے ساتھ ہی سولی پر آویزاں ہو جاتے ہیں اور ہر لمحہ رسہ کھنچنے کی دہشت میں ہونٹوں کی سوکھی پپڑی سے موت کی سیلن چاٹتے چاٹتے اک دن نیچے گر جاتے ہیں میں …

میا! مت رو (منصورہ احمد)

میا! مت رو میا! مت رو کالی رات ہے ناگن جیسی ڈسنے والی بیراگی سناٹے اوڑھے سونے والی میا! مت رو ایسی گھور اندھیری رات میں مت رو تو جانے کیوں یہ سمجھی ہے تیرے آنسو ناگن رات کو پتھرانے سے روک سکیں گے میا! سسکی دھیرے سے لے دیواروں کے اندر باہر آوازوں پر …

مجھے رخصت کرو (منصورہ احمد)

مجھے رخصت کرو مجھے رخصت کرو کسی انجان وادی کی کسی بے نام کٹیا میں مری پہچان رکھی ہے مجھے اس تک پہنچنا ہے یہ حرفِ معذرت کیسا کہ تم میری بہت لمبی مسافت کا پڑاؤ تھے مجھے آگے نکلنا ہے کسی انجان وادی کی کسی بے نام کٹیا میں مجھے منزل بلاتی ہے مجھے …

کوئی آواز دیتا ہے (منصورہ احمد)

کوئی آواز دیتا ہے   کوئی آواز دیتا ہے  حریر و پرنیاں جیسی صداؤں میں کوئی مجھ کو بلاتا ہے کچھ ایسا لمس ہے آواز کا جیسے اچانک فاختہ کے ڈھیر سے کومل پروں پر ہاتھ پڑ جائے اور ان میں ڈوبتا جائے بہت ہی دور سے آتی صدا ہے میں لفظوں کے معانی کی …

چوڑیوں کی کھنک (منصورہ احمد)

رتجگے چوڑیوں کی کھنک چنریوں کی دھنک موتئے کی مہک  ایک دن بھول کر میرے گھر آئے تھے میں نے دہلیز سے ان کو لوٹا دیا امتناعی رتوں کی کڑی دھوپ میں پھول کے خیر مقدم کا ارماں نہ تھا اور پھر یوں ہوا خواب کے خوف نے چونکتی آنکھ میں رتجگے بو دیئے تیرے …