نکھر آئی نکھار آئی سنور آئی سنوار آئی (نوح ناروی)

 

نکھر آئی نکھار آئی سنور آئی سنوار آئی

گلوں کی زندگی لے کر گلستاں میں بہار آئی

 

مشیت کو نہیں منظور دو دن پارسا رہنا

اِدھر کی میں نے توبہ اور اُدھر فوراً بہار آئی

 

اسیرانِ قفس کو واسطہ کیا اِن جھمیلوں سے

چمن میں کب خزاں آئی چمن میں کب بہار آئی

 

مجھے گلشن سے اے جوشِ جنوں صحرا کو اب لے چل

یہاں اس کے سوا کیا ہے خزاں آئی بہار آئی

 

ہمیشہ بادہ خواروں پر خدا کو مہرباں دیکھا

جہاں بیٹھے گھٹا اٹھی جہاں پہنچے بہار آئی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *