تم ہنسو تو دن نکلے، چپ رہو تو راتیں ہیں​ (مصطفیٰ زیدی)

تم ہنسو تو دن نکلے، چپ رہو تو راتیں ہیں​
کس کا غم، کہاں کا غم، سب فضول باتیں ہیں​

اے خلوص میں تجھ کو کس طرح بچاؤں گا​
دشمنوں کی چالیں ہیں، ساتھیوں کی گھاتیں ہیں​

تم پہ ہی نہیں موقوف، آج کل تو دنیا میں​
زیست کے بھی مذہب ہیں، موت کی بھی ذاتیں ہیں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *