یہ جب ہے کہ اک خواب سے رشتہ ہے ہمارا
دن ڈھلتے ہی دن ڈوبنے لگتا ہے ہمارا
چہروں کے سمندر سے گزرتے رہے پھر بھی
اک عکس کو آئینہ ترستا ہے ہمارا
ان لوگوں سے کیا کہیے کہ کیا بیت رہی ہے
احوال مگر تو توسمجھتا ہے ہمارا
ہر موڑ پہ پڑتا ہے ہمیں واسطہ اس سے
دنیا سے الگ کہنے کو رستا ہے ہمارا