Monthly archives: May, 2020

ہر لمحہ اگر گریز پا ہے (احمد ندیم قاسمی)

ہر لمحہ اگر گریز پا ہے تو کیوں مرے دل میں بس گیا ہے چلمن میں گلاب سنبھال رہا ہے یہ تو ہے کہ شوخئی سبا ہے جھکتی نظریں بتا رہی ہیں میرے لیے تو بھی سوچتا ہے میں تیرے کہے سے چپ ہوں لیکن چپ بھی تو بیانِ مدعا ہے ہر دیس کی اپنی …

تجھ سے اب اور محبت نہیں کی جا سکتی (نوشی گیلانی)

تجھ سے اب اور محبت نہیں کی جا سکتی خود کو اتنی بھی اذیت نہیں دی جا سکتی جانتے ہیں کہ یقیں ٹوٹ رہا ہے دل پر پھر بھی اب ترک یہ وحشت نہیں کی جا سکتی حبس کا شہر ہے اور اس میں کسی بھی صورت سانس لینے کی سہولت نہیں دی جا سکتی …

اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے )پروین شاکر)

اب بھلا چھوڑ کے گھر کیا کرتے شام کے وقت سفر کیا کرتے تیری مصروفیتیں جانتے ہیں اپنے آنے کی خبر کیا کرتے جب ستارے ہی مل نہیں پائے لے کے ہم شمس و قمر کیا کرتے وہ مسافر ہی کھلی دھوپ کا تھا سائے پھیلا کے شجر کیا کرتے خاک ہی اول و آخر …

ناز وتمکیں ہے وہاں، صبرکی یاں تاب نہیں (مصطفیٰ خان شیفتہ)

ناز وتمکیں ہے وہاں، صبرکی یاں تاب نہیں یہی صورت ہے تو کچھ نبھنے کے اسباب نہیں منع کیوں عشقِ مجازی سے ہمیں کرتے ہو زاہدو! دہر مگر عالمِ اسباب نہیں؟ کہیے اعدا کی بھی کچھ دل شکنی ہے منظور یہ تو مانا کہ تمہیں خاطرِ احباب نہیں شکوہ آئینِ محبت میں ہے ایجادِ لطیف …

جی جائے پر جفا میں ہمارا زیاں نہیں (مصطفیٰ خان شیفتہ)

جی جائے پر جفا میں ہمارا زیاں نہیں قدرِ وفا نہیں ہے اگر امتحاں نہیں دل کا گِلہ، فلک کی شکایت یہاں نہیں وہ مہرباں نہیں تو کوئی مہرباں نہیں ہم آئے ہیں جہاں سے وہیں کا خیال ہے جز شاخِ سدرہ ہم کو سرِ اشیاں نہیں اک حالِ خوش میں بھول گئے کائنات کو …

مانا سحر کو یار اُسے جلوہ گر کریں (مصطفیٰ خان شیفتہ)

مانا سحر کو یار اُسے جلوہ گر کریں طاقت ہمیں کہاں کہ شبِ غم بسر کریں آئے تو ان کو رنج، نہ آئے تو مجھ کو رنج مرنے کی میرے کاش نہ ان کو خبر کریں وہ دوست ہیں انہیں جو اثر ہو گیا تو کیا نالے ہیں وہ جو غیر کے دل میں اثر …

جب سے عطا ہوا ہمیں خلعت حیات کا (مصطفیٰ خان شیفتہ)

جب سے عطا ہوا ہمیں خلعت حیات کا کچھ اور رنگ ڈھنگ ہوا کائنات کا شیشہ اتار شکوے کو بالائے طاق رکھ کیا اعتبار زندئی بے ثبات کا گر تیرے تشنہ کام کو دے خضر مرتے دم پانی ہو خشک چشمئہ آبِ حیات کا واعظ جنوں زدوں سے نہیں باز پرسِ حشر بس آپ فکر …

اپنے جوار میں ہمیں مسکن بنا دیا (مصطفیٰ خان شیفتہ)

اپنے جوار میں ہمیں مسکن بنا دیا دشمن کو اور دوست نے دشمن بنا دیا صحرا بنا رہا ہے وہ افسوں شہر کو صحرا کو جس کے جلوے نے گلشن بنا دیا تم لوگ بھی غضب ہو کہ دل پر یہ اختیار شب موم کر لیا سحر آہن بنا دیا مشاطہ کا قصور سہی سب …

شوخی نے تیری لطف نہ رکھا حجاب میں (مصطفیٰ خان شیفتہ)

شوخی نے تیری لطف نہ رکھا حجاب میں جلوے نے تیرے آگ لگائی نقاب میں وہ قطرہ ہوں کہ موجئہ دریا میں گم ہوا وہ سایہ ہوں کہ محو ہوا آفتاب میں سالک کی یہ مُراد کہ مجھ سے ہو نفس بھی رہزن کو یہ خیال کہ رہرو ہو خواب میں جور و ستم عیاں …

لفظ کیوں شرماتے ہیں (آشفتہ چنگیزی)

لفظ کیوں شرماتے ہیں وعدے آخر وعدے ہیں لکھا لکھایا دھو ڈالا سارے ورق پھر سادے ہیں تجھ کو بھی کیوں یاد رکھا سوچ کے اب پچھتاتے ہیں ریت محل دو چار بچے یہ بھی گرنے والے ہیں جائیں کہیں بھی تجھ کو کیا  شہر سے تیرے جاتے ہیں گھر کے اندر جانے کے اور …