اب شدتِ غم میں مصنوعی آرام سہارا دیتا ہے (عبدالحمید عدم)

اب شدتِ غم میں مصنوعی آرام سہارا دیتا ہے

یا دوست تسلی دیتے ہیں یا جام سہارا دیتا ہے

اے دوست محبت کے صدمے تنہا ہی اٹھانے پڑتے ہیں

رہبر تو فقط اس رستے میں دو گام سہارا دیتا ہے

دو نام ہیں صرف اس دنیا میں، اِک ساقی کا، اِک یزداں کا

اک نام پریشاں کرتا ہے اک نام سہارا دیتا ہے

طوفان کی چتون تو دیکھو، ساحل کو کوئی امید بھی ہے

ملاح کی صورت تو دیکھو، ناکام سہارا دیتا ہے

ہم کو بھی عدم کچھ قائل کر، کیا لطف ہے اس بدمستی میں

کیا آگ سکوں پہنچاتی ہے، کیا جام سہارا دیتا ہے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *