شاید آغاز ہوا پھر کسی افسانے کا (شکیل بدایونی)

شاید آغاز ہوا پھر کسی افسانے کا

حکم ادم کو ہے جنت سے نکل جانے کا

ان سے کچھ کہہ تو رہا ہوں مگر اللہ کرے

وہ بھی مفہوم نہ سمجھیں مِرے افسانے کا

دیکھنا دیکھنا یہ حضرتِ واعظ ہی نہ ہوں

راستہ پوچھ رہا ہے کوئی مے خانے کا

بے تعلق ترے آگے سے گزر جاتا ہے

یہ بھی اِک حسنِ طلب ہے تِرے دیوانے کا

حشر تک گرمئی ہنگامئہ ہستی ہے شکیل

سلسلہ ختم نہ ہو گا مِرے افسانے کا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *