لطیف پردوں سے تھے نمایاں مکیں کے جلوے مکاں سے پہلے (شکیل بدایونی)

لطیف پردوں سے تھے نمایاں مکیں کے جلوے مکاں سے پہلے

محبت آئینہ ہو چکی تھی وجودِ بزمِ جہاں سے پہلے

ہر ایک عنوان دردِ فرقت ہے ابتدا شرحِ مدعا کی

کوئی بتائے کہ یہ فسانہ سنائیں ان کو کہاں سے پہلے

اٹھا جو مینا بدست ساقی رہی نہ کچھ تابِ ضبط باقی

تمام مے کش پکار اٹھے، یہاں سے پہلے یہاں سے پہلے

قسم فریبِ نگاہ و دل کی ، ہمیں تو اس جستجو نے کھویا

وہیں تھی دراصل اپنی منزل ، قدم اٹھے تھے جہاں سے پہلے

ازل سے شاید لکھے ہوئے تھے شکیل قسمت میں جور پیہم

کھُلی جو آنکھیں اِس انجمن میں،  نظر مِلی آسماں سے پہلے

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *