لوٹ لینا بھی اگر ریت ہے مے خانوں کی (عبدالحمید عدم)

لوٹ لینا بھی اگر ریت ہے مے خانوں کی

با خدا مجھ کو ضرورت نہیں پیمانوں کی

لوٹتے رہنا بڑے پیار سے نادانوں کو

اصل تعریف یہی ہوتی ہے فرزانوں کی

اک دوجے کو نہیں جانتا جس جا کوئی

بستیاں کتنی مبارک ہیں وہ انسانوں کی

آپ فرمائیں جو حکم وہ ہو جائے گا

اپنی مرضی نہیں ہوتی کوئی دیوانوں کی

شیخ دنیا کا پجاری بھی ہے اور دین کا بھی

یہ نئی کھیپ کوئی ہو گی مسلمانوں کی

ڈھونڈنے نکلو تو ملتا نہیں انساں کوئی

یوں تو افراط ہی افراط ہے انسانوں کی

کوئی چاہے بھی تو لٹنے سے نہیں بچ سکتا

اتنی بہتات ہے دنیا میں نگہبانوں کی

چاند سورج کے نصیبوں میں کہاں وہ جگمگ

بالیاں جتنی درخشاں ہیں ترے کانوں کی

باغِ جنت کے محافظ کی عدم کیا عزت

دھاک ہوتی ہے پری زادوں کے دربانوں کی

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *