اک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا (پروین شاکر)
اک سورج تھا کہ تاروں کے گھرانے سے اٹھا آنکھ حیران ہے کیا شخص زمانے سے اٹھا کس سے پوچھوں ترے آقا کا پتہ اے رہوار یہ علم وہ ہے نہ اب تک کسی شانے سے اٹھا حلقئہ خواب کو ہی گرد گلو کس ڈالا دستِ قاتل کا بھی احساں نہ دوانے سے اٹھا پھر …