Monthly archives: June, 2020

نیند تو خواب ہے اور ہجر کی شب خواب کہاں (پروین شاکر)

نیند تو خواب ہے اور ہجر کی شب خواب کہاں اس اماوس کی گھنی رات میں مہتاب کہاں رنج سہنے کی مرے دل میں تب و تاب کہاں اور یہ بھی ہے کہ پہلے سے وہ اعصاب کہاں میں بھنور سے تو نکل آئی، اور اب سوچتی ہوں موجِ ساحل نے کیا ہے مجھے غرقاب …

میں جگنوؤں کی طرح رات بھر کا چاند ہوئی (پروین شاکر)

میں جگنوؤں کی طرح رات بھر کا چاند ہوئی ذرا سی دھوپ نکل آئی اور ماند ہوئی حدودِ رقص سے آگے نکل گئی تھی کبھی سو مورتی کی طرح عمر بھر کو راند ہوئی مہ تمام! ابھی چھت پہ کون آیا تھا کہ جس کے آگے تری روشنی بھی ماند ہوئی ٹکے کا چارہ نہ …

مر بھی جاؤں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے (پروین شاکر)

مر بھی جاؤں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے لفظ میرے مرے ہونے کی گواہی دیں گے لوگ تھراگئے جس وقت منادی آئی آج پیغام نیا ظلِ الٰہی دیں گے جھونکے کچھ ایسے تھپکتے ہیں  گلوں کے رُخسار جیسے اس بار تو پت جھڑ سے بچا ہی لیں گے ہم وہ شب زاد کہ …

کو بکو پھیل گئی بات شناسائی کی (پروین شاکر)

کو بکو پھیل گئی بات شناسائی کی اس نے خوشبو کی طرح میری پذیرائی کی کیسے کہہ دوں کہ مجھے چھوڑ دیا ہے اس نے بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی تیرا پہلو ترے دل …

کمالِ ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی (پروین شاکر)

کمالِ ضبط کو خود بھی تو آزماؤں گی میں اپنے ہاتھ سے اس کی دلہن سجاؤں گی سپرد کر کے اُسے چاندنی کے ہاتھوں میں میں اپنے گھر کے اندھیروں کو لوٹ آؤں گی بدن کے کرب کو وہ بھی سمجھ نہ پائے گا میں دل میں روؤں گی آنکھوں میں مسکراؤں گی وہ کیا …

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی (پروین شاکر)

کچھ تو ہوا بھی سرد تھی کچھ تھا ترا خیال بھی دل کو خوشی کے ساتھ ساتھ ہوتا رہا ملال بھی بات وہ آدھی رات کی رات وہ پورے چاند کی چاند بھی عین چیت کا اس پہ ترا جمال بھی سب سے نظر بچا کے وہ مجھ کو کچھ ایسے دیکھتا ایک دفعہ تو …

لمحات وصل کیسے حجابوں میں کٹ گئے (پروین شاکر)

لمحات وصل کیسے حجابوں میں کٹ گئے وہ ہاتھ بڑھ نہ پائے کہ گھونگھٹ سمٹ گئے خوشبو تو سانس لینے کو ٹھہری تھی راہ میں ہم بدگمان ایسے کہ گھر کو پلٹ گئے ملنا دوبارہ ملنے کا وعدہ جدائیاں اتنے بہت سے کام اچانک نمٹ گئے روئی ہوں آج کھل کے  بڑی مدتوں کے بعد …

عکسِ خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی (پروین شاکر)

عکسِ خوشبو ہوں بکھرنے سے نہ روکے کوئی اور بکھر جاؤں تو مجھ کو نہ سمیٹے کوئی کانپ اٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی میں میرے چہرے پہ ترا نام نہ پڑھ لے کوئی جس طرح خواب مرے ہوگئے ریزہ ریزہ اس طرح سے نہ کبھی ٹوٹ کے بکھرے کوئی میں تو اس دن …

شوق رقص سے جب تک انگلیاں نہیں کھلتیں (پروین شاکر)

شوق رقص سے جب تک انگلیاں نہیں کھلتیں پاؤں سے ہواؤں کے بیڑیاں نہیں کھلتیں پیڑ کو دعا دے کر کٹ گئی بہاروں سے پھول اتنے بڑھ آئے کھڑکیاں نہیں کھلتیں پھول بن کے سیروں میں اور کون شامل تھا شوخیِ صبا سے تو بالیاں نہیں کھلتیں حسن کے سمجھنے کو عمر چاہیے جاناں دو …

سوچوں تو وہ ساتھ چل رہا ہے (پروین شاکر)

سوچوں تو وہ ساتھ چل رہا ہے دیکھوں تو نظر بدل رہا ہے کیوں بات زباں سے کہہ کے کھوئی دل آج بھی ہاتھ مل رہا ہے راتوں کے سفر میں وہم سا تھا یہ میں ہوں کہ چاند چل رہا ہے ہم بھی ترے بعد جی رہے ہیں اور تو بھی کہیں بہل رہا …