نیند تو خواب ہے اور ہجر کی شب خواب کہاں (پروین شاکر)
نیند تو خواب ہے اور ہجر کی شب خواب کہاں اس اماوس کی گھنی رات میں مہتاب کہاں رنج سہنے کی مرے دل میں تب و تاب کہاں اور یہ بھی ہے کہ پہلے سے وہ اعصاب کہاں میں بھنور سے تو نکل آئی، اور اب سوچتی ہوں موجِ ساحل نے کیا ہے مجھے غرقاب …