یہاں کسی کو بھی کچھ حسبِ آرزو نہ ملا (ظفر اقبال)

یہاں کسی کو بھی کچھ حسبِ آرزو نہ ملا

کسی کو ہم نہ ملے اور ہم کو تو نہ ملا

غزال اشک سرِ صبح دوبِ مژگاں پر                               

کب اپنی آنکھ کھلی اور لہو لہو نہ ملا

چمکتے چاند بھی تھے شہر شب کے ایواں میں

نگارِ غم سا مگر کوئی شمع رو نہ ملا

انہی کی رمز چلی ہے گلی گلی میں یہاں

جنہیں ادھر سے کبھی  اذنِ گفتگو نہ ملا

پھر آج میکدۃ دل سے لوٹ آئے ہیں

پھر آج ہم کو ٹھکانے کا ہم سبو نہ ملا

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *