Monthly archives: August, 2020

سنتے ہیں کہ مل جاتی ہے ہر چیز دعا سے (رانا اکبر آبادی)

سنتے ہیں کہ مل جاتی ہے ہر چیز دعا سے اک روز تمہیں مانگ کے دیکھیں گے خدا سے جب کچھ نہ ملا ہاتھ دعاؤں کو اٹھا کر پھر ہاتھ اٹھانے ہی پڑے ہم کو دعا سے دنیا بھی ملی ہے غمِ دنیا بھی ملا ہے وہ کیوں نہیں ملتا جسے مانگا تھا خدا سے …

تو کہیں بھی رہے سر پر تیرے الزام تو ہے (صابر ظفر)

تو کہیں بھی رہے سر پر تیرے الزام تو ہے تیرے ہاتھوں کی لکیروں میں میرا نام تو ہے مجھ کو تو اپنا بنا یا نہ بنا تیری خوشی تیری محفل میں میرے نام کوئی شام تو ہے دیکھ کر مجھ کو لوگ نام تیرا لیتے ہیں اس پہ میں خوش ہوں محبت کا یہ …

ہے مئے گُل گوں کی تیرے یہ گلابی ہاتھ میں (غلام ہمدانی مصحفی)

ہے مئے گُل گوں کی تیرے یہ گلابی ہاتھ میں یا دلِ پُر خوں ہے میرا، اے شرابی! ہاتھ میں دیکھنے کو جلوہ تیرے حسن کا شب آسماں ماہ سے رکھتا ہے روشن ماہتابی ہاتھ میں جو نکل آیا وہ گُل گھر سے بوقتِ نیمروز مہرِ تاباں لے کے دوڑا آفتابی ہاتھ میں آستیں اس …

معشوق ہوں یا عاشقِ معشوق نما ہوں(غلام ہمدانی مصحفی)

معشوق ہوں یا عاشقِ معشوق نما ہوں معلوم نہیں مجکو ۔ کہ میں کون ہوں- کیا ہوں ہوں شاہدِ تننزیہہ کے رخسارہ کا پردہ یا خود ہی میں شاہد ہوں ۔ کہ پردہ میں چھپا ہوں ہستی کو مری ہستیِ عالم نہ سمجھنا ہوں ہست – مگر ہستیِ عالم سے جدا ہوں انداز ہیں سب …

کیا دید میں عالم کی کروں جلوہ گری کا (غلام ہمدانی مصحفی)

کیا دید میں عالم کی کروں جلوہ گری کا یاں عمر کو وقفہ ہے چراغِ سحری کا تربت پہ مِری برگِ گلِ تازہ چڑھائے احسان ہے مجھ پہ یہ نسیمِ سحری کا جو دیکھے ہے نقشے کو تِرے، وہ یہ کہے ہے سارا بدن انسان کا ، چہرہ ہے پری کا ہے جی میں کہ …

سرِ شام اس نے منہ سے جو رخِ نقاب الٹا (غلام ہمدانی مصحفی)

سرِ شام اس نے منہ سے جو رخِ نقاب الٹا نہ غروب ہونے پایا وہیں آفتاب الٹا مہِ چار دہ کا عالم میں دکھاؤں گا فلک کو اگر اُس نے پردۃ منہ سے شبِ ماہتاب الٹا جو ہیں آشنائے مشروب وہ کسی سے ہوں نہ سائل اسی واسطے رہے ہے قدحِ حباب الٹا جو خفا …

حیراں ہوں اپنے کام کی تدبیر کیا کروں (غلام ہمدانی مصحفی)

حیراں ہوں اپنے کام کی تدبیر کیا کروں جاتی رہی ہے آہ سے تاثیر کیا کروں شورِ جنوں ہوا ہے گُلو گیر کیا کروں ہے ٹوٹی جاتی پاؤں کی زنجیر کیا کروں نا گفتنی ہے حالِ دلِ ناتواں مرا آتی ہے شرم میں اسے تقریر کیا کروں دل مانگتا ہے مجھ سے، مجھے بھی دیے …

ترے کوچے ہر بہانے مجھے دن سے رات کرنا (غلام ہمدانی مصحفی)

ترے کوچے ہر بہانے مجھے دن سے رات کرنا کبھی اس سے بات کرنا، کبھی اس سے بات کرنا تجھے کس نے روک رکھا، ترے جی میں کیا یہ آئی کہ گیا تو بھول ظالم، ادھرالتفات کرنا ہوئی تنگ اس کی بازی، مری چال سے تو رخ پھیر وہ یہ ہمدموں سے بولا کوئی اس …

ایسے ڈرے ہیں کسی کی نگاہِ غضب سے ہم (غلام ہمدانی مصحفی)

 ایسے ڈرے ہیں کسی کی نگاہِ غضب سے ہم بدخواب ہو گئے ہیں جو دو چار شب سے ہم کب کامیابِ بوسہ ہوئے اس کے لب سے ہم شرمندہ ہی رہے دلِ مطلب طلب سے ہم یہ روز ڈھونڈ لائے ہے اک خوبرو نیا شاکی ہیں اپنے ہی دلِ آفت طلب سے ہم طرزِ خرامِ …

شب ماہ میں جو پلنگ پر مرے ساتھ سوئے تو کیا ہوئے (احمد حسین مائل)

شب ماہ میں جو پلنگ پر مرے ساتھ سوئے تو کیا ہوئے کبھی لپٹے بن کے وہ چاندنی کبھی چاند بن کے جدا ہوئے ہوئے وقت آخری مہرباں دم اولیں جو خفا ہوئے وہ ابد میں آ کے گلے ملے جو ازل میں ہم سے جدا ہوئے یہ الٰہی کیسا غضب ہوا وہ سمائے مجھ …