ان کا یا اپنا تماشا دیکھو (باقی صدیقی)

ان کا یا اپنا تماشا دیکھو

جو دکھاتا ہے زمانہ دیکھو

وقت کے پاس ہیں کچھ تصویریں

کوئی ڈوبا ہے کہ ابھرا دیکھو

رنگ ساحل کا نکھر آئے گا

دو گھڑی جانبِ دریا دیکھو

ہم سفر غیر ہوئے جاتے ہیں

فاصلہ رہ گیا کتنا دیکھو

دوستی خونِ جگر چاہتی ہے

کام مشکل ہے تو رستہ دیکھو

اپنی نیت پہ نہ جاؤ باقی

رُخ زمانے کی ہوا کا دیکھو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *