Category «باقی صدیقی»

صبح کا بھید کیا ملا ہم کو (باقی صدیقی)

صبح کا بھید کیا ملا ہم کو لگ گیا رات کا دھڑکا ہم کو بھیڑ میں کھو گئے آخر ہم بھی نہ ملا جب کوئی رستہ ہم کو کشتیاں ٹوٹ گئی ہیں ساری اب لیے پھرتا ہے دریا ہم کو ہم کہ شعلہ بھی ہیں اور شبنم بھی تو کس رنگ میں دیکھا ہم کو …

رسمِ سجدہ بھی اٹھا دی ہم نے (باقی صدیقی)

رسمِ سجدہ بھی اٹھا دی ہم نے عظمتِ عشق بڑھادی ہم نے آنچ صیاد کے گھر تک پہنچی اتنی شعلوں کو ہوا دی ہم نے دل کو آنے لگا بسنے کا خیال آگ جب گھر کو لگا دی ہم نے اس قدر تلخ تھی رودادِ حیات یاد آتے ہی بھلا دی ہم نے حال جب …

دل قتیلِ ادا تھا پہلے بھی (باقی صدیقی)

دل قتیلِ ادا تھا پہلے بھی کوئی ہم سے خفا تھا پہلے بھی ہم تو ہر دور کے مسافر ہیں ظلم ہم پر روا تھا پہلے بھی وقت کا کوئی اعتبار نہیں ہم نے تم سے کہا تھا پہلے بھی یہی رنگِ چمن کی باتیں تھیں یہی شورِ صبا تھا پہلے بھی کسی در پر …

ان کا یا اپنا تماشا دیکھو (باقی صدیقی)

ان کا یا اپنا تماشا دیکھو جو دکھاتا ہے زمانہ دیکھو وقت کے پاس ہیں کچھ تصویریں کوئی ڈوبا ہے کہ ابھرا دیکھو رنگ ساحل کا نکھر آئے گا دو گھڑی جانبِ دریا دیکھو ہم سفر غیر ہوئے جاتے ہیں فاصلہ رہ گیا کتنا دیکھو دوستی خونِ جگر چاہتی ہے کام مشکل ہے تو رستہ …

داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے (باقی صدیقی)

داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے لوگ اپنے دیئے جلانے لگے کچھ نہ پا کر بھی مطمئن ہیں ہم عشق میں ہاتھ کیا خزانے لگے خود فریبی سی خود فریبی ہے پاس کے ڈھول بھی سہانے لگے اب تو ہوتا ہے ہر قدم پر گماں ہم یہ کیسا قدم اٹھانے لگے ایک پل میں …

یوں بھی ہونے کا پتہ دیتے ہیں (باقی صدیقی)

یوں بھی ہونے کا پتہ دیتے ہیں اپنی زنجیر ہلا دیتے ہیں پہلے ہر بات پہ ہم سوچتے تھے اب فقط ہاتھ اٹھا دیتے ہیں بعض اوقات ہوا کے جھونکے لو چراغوں کی بڑھا دیتے ہیں دل میں جب بات نہیں رہ سکتی کسی پتھر کو سنا دیتے ہیں ایک دیوار اٹھانے کے لیے ایک …