صبح کا بھید کیا ملا ہم کو (باقی صدیقی)

صبح کا بھید کیا ملا ہم کو

لگ گیا رات کا دھڑکا ہم کو

بھیڑ میں کھو گئے آخر ہم بھی

نہ ملا جب کوئی رستہ ہم کو

کشتیاں ٹوٹ گئی ہیں ساری

اب لیے پھرتا ہے دریا ہم کو

ہم کہ شعلہ بھی ہیں اور شبنم بھی

تو کس رنگ میں دیکھا ہم کو

لے گیا ساتھ اڑا کر باقی

ایک سوکھا ہوا پتہ ہم کو

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *