Category «بہادر شاہ ظفر»

صُوفیوں میں ہُوں نہ رِندوں میں نہ (بہادر شاہ ظفر)

صُوفیوں میں ہُوں نہ رِندوں میں نہ مَیخواروں میں ہُوں اے بُتو بنـــــــــــدہ خُــــــــــدا کا ہُوں گُناہگاروں میں ہُوں میری ملت ہے محبت میرا مذہب عشق ہے خواہ ہُوں مَیں کافروں میں خواہ میں دینداروں میں ہوں صُورتِ تصــــــــــویرِ مَیکش مَے کَــــــــــــــدہ میں دہر کے کُچھ نہ مَدہوشوں میں مَیں ہُوں اور نہ ہُشیاروں میں …

بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی (بہادر شاہ ظفر)

بات کرنی مجھے مشکل کبھی ایسی تو نہ تھی جیسی اب ہے تِری محفل کبھی ایسی تو نہ تھی لے گیا چھین کے کون آج  تِرا صبر و قرار بے قراری تجھے اے دل کبھی ایسی تو نہ تھی اُس کی آنکھوں نے خدا جانے کِیا کیا جادو کہ طبیعت مِری مائل کبھی ایسی تو …