Category «جگرمرادآبادی»

کیا کر گیا اک جلوۃ مستانہ کسی کا (جگر مراد آبادی)

کیا کر گیا اک جلوۃ مستانہ کسی کا رُکتا نہیں زنجیر سے  دیوانہ کسی کا کہتا ہے سرِ حشر یہ دیوانہ کسی کا جنت سے الگ چاہیے ویرانہ کسی کا جس کی نگہِ ناز کے ہم مارے ہوئے ہیں وہ شوخ یگانہ ہے نہ بے گانہ کسی کا بےساختہ آج ان کے بھی آنسو نکل …

کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن (جگر مراد آبادی)

کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن لاکھ بلائیں ، ایک نشیمن کامل رہبر ، قاتل رہ زن دل سا دوست نہ دل سا دشمن آج نہ جانے راز یہ کیا ہے ہجر کی رات اور اتنی روشن علم ہی ٹھہرا علم کا باغی عقل ہی نکلی عقل کی دشمن بیٹھے ہم ہر بزم میں لیکن …

کام آخر جذبئہ بے اختیار آ ہی گیا (جگر مراد آبادی)

کام آخر جذبئہ بے اختیار آ ہی گیا دل کچھ اس صورت سے تڑپا اُن کو پیار آ ہی گیا جب نگاہیں اٹھ گئیں ، اللہ رے معراجِ شوق دیکھتا کیا ہوں وہ جانِ انتظار آ ہی گیا اس طرح خوش ہوں کسی کے وعدۃ فردا پہ میں درحقیقت جیسے مجھ کو اعتبار آ ہی …

زخم وہ دل پہ لگا ہے کہ دکھائے نہ بنے (جگر مراد آبادی)

زخم وہ دل پہ لگا ہے کہ دکھائے نہ بنے اور چاہیں کہ چھپا لیں تو چھپائے نہ بنے ہائے بیچارگئی عشق کہ محفل میں سر جھکائے نہ بنے آنکھ اٹھائے نہ بنے یہ سمجھ لو کہ غمِ عشق کی تکمیل ہوئی ہوش میں آ کے بھی جب ہوش میں آئے نہ بنے کس قدر …

دل گیا رونقِ حیات گئی (جگر مراد آبادی)

دل گیا رونقِ حیات گئی غم گیا ساری کائنات گئی دل دھڑکتے ہی پھر گئی وہ نظر لب تک آئی نہ تھی کہ بات گئی ہاں یہ سرشاریاں جوانی کی آنکھ جھپکی ہی تھی کہ رات گئی مرگِ عاشق تو کچھ نہیں لیکن اک مسیحا نفس کی بات گئی قیدِ ہستی سے کب نجات جگر …

جلوہ بقدر ظرف نظر دیکھتے رہے (جگر مراد آبادی)

جلوہ بقدر ظرف نظر دیکھتے رہے کیا دیکھتے ہم ان کو مگر دیکھتے رہے اپنا ہی عکس پیش نظر دیکھتے رہے آئینہ رو برو تھا جدھر دیکھتے رہے ان کی حریم ناز کہاں اور ہم کہاں نقش و نگار پردہ ء در دیکھتے رہے ایسی بھی کچھ فراق کی راتیں گزر گئیں جیسے انہی کو …

داستان غم دل ان کو سنائی نہ گئی (جگر مراد آبادی)

داستان غم دل ان کو سنائی نہ گئی بات بگڑی تھی کچھ ایسی کہ بنائی نہ گئی سب کو ہم بھول گئے جوش جنوں میں لیکن اک تری یاد تھی ایسی جو بھلائی نہ گئی عشق پر کچھ نہ چلا دیدۂ تر کا قابو اس نے جو آگ لگا دی وہ بجھائی نہ گئی پڑ …

کچھ اس  ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے (جگر مراد آبادی)

 کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے جب تک ہمارے پاس رہے ہم نہیں رہے   جا اور کوئی ضبط کی دنیا تلاش کر اے عشق! ہم تو اب تِرے قابل نہیں رہے   اللہ رے چشمِ یار کی معجز بیانیاں ہر اک کو ہے گماں کہ مخاطب ہمیں رہے   کس درد سے …

یہ ہے میکدہ یہاں رند ہیں (جگر مراد آبادی)

یہ ہے میکدہ یہاں رِند ہیں یہاں سب کا ساقی امام ہے یہ حرم نہیں ہے اے شیخ جی ، یہاں پارسائی حرام ہے   کوئی مست ہے کوئی تشنہ لب ، تو کسی کے ہاتھ میں جام ہے مگر اس کا کوئی کرے گا کیا ، یہ تو میکدے  کا نظام ہے   جو …

دل کو مِٹا کے داغِ تمنا دیا مجھے (جگر مراد آبادی)

دل کو مِٹا کے داغِ تمنا دیا مجھے اے عشق! تیری خیر ہو ، یہ کیا دیا مجھے   محشر میں بات بھی نہ زباں سے نکل سکی کیا جھک کے اُس نگاہ نے سمجھا دیا مجھے   میں اور آرزوئے وصالِ پری رُخاں اس عشقِ سادہ لوح نے بھٹکا دیا مجھے   ہر بار …