کیا کر گیا اک جلوۃ مستانہ کسی کا (جگر مراد آبادی)
کیا کر گیا اک جلوۃ مستانہ کسی کا رُکتا نہیں زنجیر سے دیوانہ کسی کا کہتا ہے سرِ حشر یہ دیوانہ کسی کا جنت سے الگ چاہیے ویرانہ کسی کا جس کی نگہِ ناز کے ہم مارے ہوئے ہیں وہ شوخ یگانہ ہے نہ بے گانہ کسی کا بےساختہ آج ان کے بھی آنسو نکل …