Category «حسرت موہانی»

چُپکے چُپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے (حسرت موہانی)

چُپکے چُپکے رات دن آنسو بہانا یاد ہے ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے باہزاراں اضطراب و صد ہزاراں اشتیاق تجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے کھینچ لینا وہ مِرا پردے کا کونہ دفعتاً اور دوپٹے سے تِرا وہ منہ چھپانا یاد ہے تجھ سے کچھ مِلتے …

اور بھی ہو گئے بیگانہ وہ ، غفلت کر کے (حسرت موہانی)

اور بھی ہو گئے بیگانہ وہ ، غفلت کر کے آزمایا جو انہیں ، ِضبطِ محبت کر کے دل نے چھوڑا ہے، نہ چھوڑے تِرے ملنے کا خیال بارہا دیکھ لیا، ہم نے ملامت کر کے دیکھنے آئے تھے وہ، اپنی محبت کا اثر کہنے کو یہ کہ، آئے ہیں عیادت کر کے پستیِ حوصلۂ …

ستم ہو جائے تمہیدِ کرم ایسا بھی ہوتا ہے (حسرت موہانی)

ستم ہو جائے تمہیدِ کرم ایسا بھی ہوتا ہے محبت میں بتا اے ضبطِ غم ایسا بھی ہوتا ہے جلا دیتی ہیں سب رنج و الم حیرانیاں میری تِرے تمکینِ بے حد کی قسم ایسا بھی ہوتا ہے جفائے یار کے شکوے نہ کر اے رنجِ ناکامی امید و یاس دونوں ہوں بہم ایسا بھی …

لایا ہے دل پر کتنی خرابی (حسرت موہانی)

لایا ہے دل پر کتنی خرابی اے یار تیرا حسنِ شرابی پیراہن اس کا ہے سادہ رنگیں یا عکسِ مے سے شیشہ گلابی پھرتی ہے اب تک دل کی نظر میں کیفیت ان کی وہ نیم شرابی وہ روئے زیبا ہے جانِ خوبی ہیں وصف جس کے سارے کتابی اس قیدِ غم پر قربان حسرت …

اب تو اٹھ سکتا نہیں آنکھوں سے بارِ انتظار (حسرت موہانی)

اب تو اٹھ سکتا نہیں آنکھوں سے بارِ انتظار کس طرح کاٹے کوئی لیل و نہارِ انتظار ان کی الفت کا یقیں ہو ان کے انے کی امید ہوں یہ دونوں صورتیں تو ہے بہارِ انتظار جان و دل حال کیا کہیےفراقِ یار میں جاں مجروحِ الم ہے، دل فگارِ انتظار میری آہیں نارسا، میری …

سر یہ حاضر ہے جو ارشاد ہو مر جانے کو (حسرت موہانی)

سر یہ حاضر ہے جو ارشاد ہو مر جانے کو کون ٹالے گا بھلا آپ کے فرمانے کو دانشِ بخت ہے بے دانشیِ شوق کا نام لوگ دیوانہ نہ سمجھیں ترے دیوانے کو بھول جاؤں میں انہیں ہو نہیں سکتا ناصح آگ لگ جائے ظالم ترے سمجھانے کو دیکھ لیں شمع کو تاثیرِ وفا کے …

نہ سہی گر انہیں خیال نہیں (حسرت موہانی)

نہ سہی گر انہیں خیال نہیں کہ ہمارا بھی اب وہ حال نہیں یاد انہیں وعدۃ وصال نہیں کب کیا تھا یہی خیال نہیں ایسے بگڑے وہ سن کے شوق کی بات آج تک ہم سے بول چال نہیں مجھ کو اب غم یہ ہے کہ بعد مرے خاطرِ یار ہے ملال نہیں دل کو …

ہم حال انہیں یوں دل کا سنانے میں لگے ہیں (حسرت موہانی)

ہم حال انہیں یوں  دل کا سنانے میں لگے ہیں کچھ کہتے نہیں پاؤں دبانے میں لگے ہیں لاکھوں ہیں تِری دید کے مشتاق، مگرہم محروم تجھے دل سے بھلانے میں لگے ہیں اور ایسے کہاں حیرت و حسرت کے مرقعے اے دل جو تِرے آئینہ خانے میں لگے ہیں کہنا ہے انہیں یہ کہ …

چُپکے چُکے رات دن انسو بہانا یاد ہے (حسرت موہانی)

چُپکے چُکے رات دن انسو بہانا یاد ہے ہم کو اب تک عاشقی کا وہ زمانہ یاد ہے باہزاراں اضطراب و صد ہزاراں اشتیاق تجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے کھینچ لینا وہ مِرا پردے کا کونہ دفعتاً اور دوپٹے سے تِرا وہ منہ چھپانا یاد ہے تجھ سے کچھ مِلتے …

توڑ کر عہدِ کرم ناآشنا ہو جایئے (حسرت موہانی)

توڑ کر عہدِ کرم ناآشنا ہو جایئے بندہ پرور جایئے اچھا خفا ہو جایئے میرے عذرِ جرم پر مطلق نہ کیجے التفات بل کہ پہلے سے بھی بڑھ کر کج ادا ہو جایئے خاطرِ محروم کو بھی کر دیجیے محوِ الم درپئے ایذائے جانِ مبتلا ہو جایئے میری تحریرِ ندامت کا نہ دیجے کچھ جواب …