Category «ساغر صدیقی»

حادثے کیا کیا تُمہاری بے رُخی سے ہو گئے (ساغر صدیقی)

حادثے کیا کیا تُمہاری بے رُخی سے ہو گئے ساری دُنیا کے لیے ہم اجنبی سے ہو گئے کچُھ تمہارے گیسوؤں کی برہمی نے کر دئیے ! کچُھ اندھیرے میرے گھر میں روشنی سے ہو گئے بندہ پرور، کُھل گیا ہے آستانوں کا بَھرم آشنا کچھ لوگ رازِ بندگی سے ہو گئے گردشِ دَوراں، زمانے …

آج روٹھے ہوئے ساجن کو بہت یاد کیا (ساغر صدیقی)

آج روٹھے ہوئے ساجن کو بہت یاد کیا اپنے اجڑے ہوئے گلشن کو بہت یاد کیا جب کبھی گردشِ تقدیر نے گھیرا ہے ہمیں گیسوئے یار کی الجھن کو بہت یاد کیا شمع کی جوت پہ جلتے ہوئے پروانوں نے اک ترے شعلہ دامن کو بہت یاد کیا جس کے ماتھے پہ نئی صبح کا …

ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں (ساغر صدیقی)

ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں ورنہ ان تاروں بھری راتوں میں کیا ہوتا نہیں جی میں آتا ہے الٹ دیں ان کے چہرے سے نقاب حوصلہ کرتے ہیں لیکن حوصلہ ہوتا نہیں شمع جس کی آبرو پر جان دے دے جھوم کر وہ پتنگا جل تو جاتا ہے فنا ہوتا نہیں …

بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجئے (ساغر صدیقی)

بھولی ہوئی صدا ہوں مجھے یاد کیجئے تم سے کہیں ملا ہوں مجھے یاد کیجئے منزل نہیں ہوں خضر نہیں راہزن نہیں منزل کا راستہ ہوں مجھے یاد کیجئے میری نگاہِ شوق سے ہر گل ہے دیوتا میں عشق کا خدا ہوں مجھے یاد کیئے نغموں کی ابتدا تھی کبھی میرے نام سے اشکوں کی …

نظر نظر بیقرار سی ہے نفس نفس میں شرار سا ہے (ساغر صدیقی)

نظر نظر بیقرار سی ہے نفس نفس میں شرار سا ہے​میں جا نتا ہوں کہ تم نہ آؤگے پھر بھی کچھ انتظار سا ہے​​مرے عزیزو! میرے رفیقو! چلو کوئی داستان چھیڑو​غم زمانہ کی بات چھوڑو یہ غم تو اب سازگار سا ہے​​وہی فسر دہ سا رنگ محفل وہی ترا ایک عام جلوہ​مری نگاہوں میں بار …

بات پھولوں کی سنا کرتے تھے (ساغر صدیقی)

بات پھولوں کی سنا کرتے تھےہم کبھی شعر کہا کرتے تھےمشعلیں لے کے تمہارے غم کیہم اندھیروں میں چلا کرتے تھےاب کہاں ایسی طبیعت والےچوٹ کھا کر جو دعا کرتے تھےترک احساس محبت مشکلہاں مگر اہل وفا کرتے تھےبکھری بکھری ہوئی زلفوں والےقافلے روک لیا کرتے تھےآج گلشن میں شگوفے ساغرؔشکوۂ باد صبا کرتے تھے

وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو (ساغر صدیقی)

وہ بلائیں تو کیا تماشا ہو ہم نہ جائیں تو کیا تماشا ہو یہ کناروں سے کھیلنے والے ڈوب جائیں توکیا تماشا ہو بندہ پرور جو ہم پہ گزری ہے ہم بتائیں توکیا تماشا ہو آج ہم بھی تری وفاؤں پر مسکرائیں توکیا تماشا ہو تیری صورت جو اتفاق سے ہم بھول جائیں توکیا تماشا …

رودادِ محبت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے ( ساغر صدیقی)

  رودادِ محبت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے دو دن کی مسرت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے   کچھ حال کے اندھے ساتھی تھے، کچھ ماضی کے عیار سجن احباب کی چاہت کیا کہیے، کچھ یاد رہی کچھ بھول گئے    کانٹوں سے بھرا ہے دامنِ دل ، شبنم …

چراغِ طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے ( ساغر صدیقی)

چراغِ طور جلاؤ بڑا اندھیرا ہے ذرا نقاب اتھاؤ! بڑا اندھیرا ہے   ابھی تو صبح کے ماتھے کا رنگ کالا ہے ابھی فریب نہ کھاؤ! بڑا اندھیرا ہے   وہ جن کے ہوتے ہیں خورشید آستینوں میں انہیں کہیں سے بلاؤ! بڑا ندھیرا ہے   مجھے تمہاری نگاہوں پہ اعتماد نہیں مرے قریب نہ …

پوچھا کسی نے حال تو رو دیئے ( ساغر صدیقی)

پوچھا کسی نے حال تو رو دیئے پانی میں عکس چاند کا دیکھا تو رو دیئے   نغمہ کسی نے ساز پہ چھیڑا تو رو دیئے غنچہ کسی نے شاخ سے توڑا تو رو دیئے   اڑتا ہوا غبار سرِ راہ دیکھ کر انجام ہم نے عشق کا سوچا تو رو دیئے   بادل فضا …