Category «مصطفٰی زیدی»

آخری بار ملو ( مصطفیٰ زیدی)

  آخری بار ملو ایسے کہ جلتے ہوئے دل راکھ ہو جائیں کوئی اور تقاضا نہ کریں چاک وعدہ نہ سلے زخمِ تمنا نہ کھلے   سانس ہموار رہے شفق کی لو تک نہ ہلے    باتیں بس اتنی کہ لمحے اُنہیں آکر گن لیں آنکھ اٹھائے کوئی امید تو آنکھیں چھن جائیں اس ملاقات …

اس قدر اب غمِ دوراں کی فراونی ہے (مصطفیٰ زیدی)

اس قدر اب غمِ دوراں کی فراونی ہے تو بھی منجملئہ اسبابِ پریشانی ہے مجھ کو اس شہر سے کچھ دور ٹھہر جانے دو میرے ہمراہ مِری بے سروسامانی ہے اک ترا لمحئہ اقرار نہیں مر سکتا اور ہر لمحہ زمانے کی طرح فانی ہے کوچئہ دوست سے آگے ہے بہت دشتِ جنوں عیش والوں …

آندھی چلی تو نقشِ کفِ پا نہیں ملا (مصطفیٰ زیدی)

آندھی چلی تو نقشِ کفِ پا نہیں ملا دل جس سے مل گیا وہ دوبارہ نہیں ملا ہم انجمن میں سب کی طرف دیکھتے رہے اپنی طرح سے کوئی اکیلا نہیں ملا آواز کو تو کون سمجھتا کہ دور دور خاموشیوں کا درد شناسا نہیں ملا قدموں کو شوقِ آبلہ پائی تو مل گیا لیکن …

سینے میں خزاں آنکھوں میں برسات رہی ہے (مصطفیٰ زیدی)

سینے میں خزاں آنکھوں میں برسات رہی ہے اس عشق میں ہر فصل کی سوغات رہی ہے کس طرح خُود اپنے کو یقیں آئے کہ اُس سے ہم خاک نشینوں کی ملاقات رہی ہے اتنا تو سمجھ روز کے بڑھتے ہوئے فتنے ہم کچھ نہیں بولے تو تِری بات رہی ہے الزام کسے دیں کہ …