آخری بار ملو ( مصطفیٰ زیدی)
آخری بار ملو ایسے کہ جلتے ہوئے دل راکھ ہو جائیں کوئی اور تقاضا نہ کریں چاک وعدہ نہ سلے زخمِ تمنا نہ کھلے سانس ہموار رہے شفق کی لو تک نہ ہلے باتیں بس اتنی کہ لمحے اُنہیں آکر گن لیں آنکھ اٹھائے کوئی امید تو آنکھیں چھن جائیں اس ملاقات …