Monthly archives: June, 2019

حقیقت کا اگر افسانہ بن جائے تو کیا کیجے (قتیل شفائی)

حقیقت کا اگر افسانہ بن جائے تو کیا کیجئے گلے مل کر بھی وہ بیگانہ بن جائے تو کیا کیجئے   ہمیں سو بار ترکِ مے کشی منظور ہے لیکن نظر اس کی اگر میخانہ بن جائے تو کیا کیجئے   نظر آتا ہے سجدے میں جواکثر شیخ صاحب کو وہ جلوہ جلوۃ جانانہ بن …

اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں بسا لے مجھ کو (قتیل شفائی)

اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجالے مجھ کو میں ہوں تیرا تو نصیب  اپنا بنا لے مجھ کو   مَیں جو کانٹا ہوں تو چل مجھ سے بچا کر دامن مَیں ہوں گر پھول تو جوڑے میں سجالے مجھ کو   ترکِ الفت کی قسم بھی کوئی ہوتی ہے قسم تو کبھی یاد تو کر …

نگاہِ ناز نے پردے اٹھائے ہیں کیا کیا (فراق گورکھ پوری)

نگاہِ ناز نے پردے اٹھائے ہیں کیا کیا حجاب اہلِ محبت کو آئے ہیں کیا کیا   جہاں میں تھی بس اک افواہ تیرے جلووں کی چراغِ دیر و حرم جھلملائے ہیں کیا کیا   دو چار برقِ تجلی سے رہنے والوں نے فریب نرم نگاہی کے کھائے ہیں کیا کیا   بقدرِ ذوقِ نظر …

سر میں سودا بھی نہیں دل میں تمنا بھی نہیں (فراق گورکھ پوری)

سر میں سودا بھی نہیں دل میں تمنا بھی نہیں لیکن اس ترکِ محبت کا بھروسہ بھی نہیں   یہ بھی سچ ہے کہ محبت پہ نہیں میں مجبور یہ بھی سچ  کہ  ہے تِرا حسن کچھ ایسا بھی نہیں   دل کی گنتی نہ یگانوں میں نہ بیگانوں میں لیکن اس جلوہ گہِ ناز …

آج بھی قافلئہ عشق رواں ہے کہ جو تھا (فراق گورکھ پوری)

آج بھی قافلئہ عشق رواں ہے کہ جو تھا وہی میل اور وہی سنگِ نشاں ہے  کہ جو تھا   آج بھی کام محبت کے بہت نازک ہیں دل وہی کارگہِ شیشہ گراں ہے کہ جو تھا   قرب ہی کم ہے نہ دوری ہی زیادہ لیکن آج وہ ربط کا احساس کہاں ہے کہ …

تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا (داغ دہلوی)

      تمہارے خط میں نیا اک سلام کس کا تھا نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا   وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں یہ کام کس نے کیا ہے یہ کام کس کا تھا؟   وفا کریں گے نبھاہیں گے بات مانیں گے تمہیں بھی …

پھرے راہ سے وہ یہاں آتے آتے (داغ دہلوی)

پھرے راہ سے وہ یہاں آتے آتے اجل رہ گئی تو کہاں آتے آتے مجھے یاد کرنے سے یہ مدعا تھا نکل جائے جاں ہچکیاں آتے آتے نہ جانا کہ دنیا سے جاتا ہے کوئی بہت دیر کی مہرباں آتے آتے نتیجہ نہ نکلا تھکے سب پیامی وہاں جاتے جاتے یہاں آتے آتے چلے آتے …

تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں (احمد ندیم قاسمی)

تجھے کھو کر بھی تجھے پاؤں جہاں تک دیکھوں حسنِ یزداں سے تجھے حسنِ بتاں تک دیکھوں   تُو نے یوں دیکھا ہے جیسے کبھی دیکھا ہی نہ تھا مِیں تو دل میں تِرے قدموں کے نشاں تک دیکھوں   صرف اس شوق میں پوچھی ہیں ہزاروں باتیں میں تِرا حُسنِ بیاں تِرے  ترے حُسنِ …

شام کو صبحِ چمن یاد آئی (احمد ندیم قاسمی)

شام کو صبحِ چمن یاد آئی کس کی خوشبوئے بدن یاد آئی   جب خیالوں میں کوئی موڑ آیا تیرے گیسو کی شکن یاد آئی   یاد آئے ترے پیکر کے خطوط اپنی کوتاہیِ فن یاد آئی   چاند جب دور افق پر ڈوبا تیرے لہجے کی تھکن یاد آئی   دن شعاعوں سے الجھتے …

بن ہو، ابر ہو، تیز ہوا ہو (احمد ندیم قاسمی)

بن ہو،  ابر ہو،  تیز ہوا ہو تیرے حسن کا دیا جلا ہو   پَو بھی پھُٹھی طوفاں بھی اٹھا اب کوئی کیا جانے کیا ہو   آج کی کلیاں کب چٹکیں گی شاید مستقبل کو پتہ ہو   چاند بھی ساکن ، وقت بھی ساکن شاید تو کچھ سوچ رہا ہو   پت جھڑ …