اک ذرا سوچنے دو (فیض احمد فیض)
سوچنے دو اک ذرا سوچنے دو اس خیاباں میں جو اس لحظہ بیاباں بھی نہیں کون سی شاخ پہ پھول آئے تھے سب سے پہلے کون بے رنگ ہوئی رنج و تعب سے پہلے اور اب سے پہلے کس گھڑی کون سے موسم میں یہاں خون کا قحط پڑا گل کی شہ رگ پہ …
اردوکےمشہورشعئرا اور ان کاکلام
سوچنے دو اک ذرا سوچنے دو اس خیاباں میں جو اس لحظہ بیاباں بھی نہیں کون سی شاخ پہ پھول آئے تھے سب سے پہلے کون بے رنگ ہوئی رنج و تعب سے پہلے اور اب سے پہلے کس گھڑی کون سے موسم میں یہاں خون کا قحط پڑا گل کی شہ رگ پہ …
ملاقات مری ساری دیوار سیہ ہوگئی تا حلقئہ دام راستے بجھ گئے رخصت ہوئے رہ گیر تمام اپنی تنہائی سے گویا ہوئی پھر رات مری ہو نہ ہو آج پھر آئی ہے ملاقات مری اک پتھیلی پہ حنا ، ایک ہتھیلی پہ لہو اک نظر زہر لئے اک نظر میں دارو دیر سے منزلِ …
تری امید ترا انتظار جب سے ہے نہ شب کو دن سے شکایت نہ دن کو شب سے ہے کسی کا درد ہو کرتے ہیں تیرے نام رقم گلہ ہے جو بھی کسی سے ترے سبب سے ہے ہوا ہے جب سے دلِ ناصبور بے قابو کلام تجھ سے نظر کو بڑے …
بلیک آؤٹ جب سے بے نور ہوئی ہیں شمعیں خاک میں ڈھونڈتا پھرتا ہوں نہ جانے کس جا کھو گئیں ہیں مری دونوں آنکھیں تم جو واقف ہو بتاؤ کوئی پہچان مری اس طرح ہے کہ ہر اک رگ میں اتر آیا ہے موج در موج کسی زہر کا قاتل دریا تیرا ارمان، تری …
اُس سمت مجھ کو یار نے جانے نہیں دیا اک اور شہرِ یار میں آنے نہیں دیا کچھ وقت چاہتے تھے کہ سوچیں ترے لیے تو نے وہ وقت ہم کو زمانے نہیں دیا منزل ہے اس مہک کی کہاں کس چمن میں ہے اس کا پتہ سفر میں ہوا نے نہیں دیا …
ملن کی رات اے دوشیزہ! مت گھبرا اب سورج ڈوبنے والا ہے سورج ڈوب کے ایک اندھیری کالی رات کو لائے گا لاکھوں انہونی باتوں کا میلا دھیان میں لائے گا پھر بادل گھر کر آئیں گے گرج گرج کر چمک چمک کر تیرا جی دہلائیں گے برکھا …
ہر موسم کا سپنا موسم موسم آنکھوں کو اِک سپنا یاد رہا صدیاں جس میں سمٹ گئیں وہ لمحہ یاد رہا قوسِ قزح کے رنگ تھے ساتوں اُس کے لہجے میں ساری محفل بھول گئی، وہ چہرہ یاد رہا
تیرے دھیان کی تیز ہوا ہجر کی دہلیز پہ بکھرے بے چہرا پتوں کی مانند ہم کو ساتھ لیے پھرتی ہے تیرے دھیان کی تیز ہوا!
یہ معجزہ بھی محبت کبھی دکھائے مجھے کہ سنگ تجھ پہ گرے اور زخم آئے مجھے وہی تو ہے سب سے زیادہ نکتہ چیں میرا جو مسکرا کے ہمیشہ گلے لگائے مجھے زمانہ درد کے صحرا تک آج لے آیا گزار کر تِری زلفوں کے سائے سائے مجھے وہ میرا دوست ہے …
راستے یاد نہیں راہنما یاد نہیں اب مجھے کچھ تری گلیوں کےسوا یاد نہیں پھر خیالوں میں وہ بیتے ہوئے ساون آئے لیکن اب تجھ کو پپیہےکی صدا یاد نہیں ایک وعدہ تھا جو شیشے کی طرح ٹوٹ گیا حادثہ کب یہ ہواکیسے ہوا یاد نہیں ہم دیا کرتے تھے اغیار کو طعنہ …