Monthly archives: June, 2019

بگاڑ ہو کہ بناؤ ، عجیب تیرے سبھاؤ (احمد ندیم قاسمی)

بگاڑ ہو کہ بناؤ ، عجیب تیرے سبھاؤ نگاہوں میں ہیں بلاوے تو ابروؤں میں تناؤ گجر بجا ہے سہانا ، مگر کرو نہ بہانہ جھکا قمر نہ دکھاؤ ، بجھا چراغ جلاؤ اگر گھنا ہو اندھیرا ، اگر ہو دور سویرا تو یہ اصول ہے میرا کہ دل کے دیپ جلاؤ اجڑ رہے ہیں …

کل چودھویں کی رات تھی (ابن انشا)

کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا تِرا کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرہ تِرا   ہم بھی وہیں موجود تھے ہم سے بھی سب پوچھا کیے ہم ہنس دیے ہم چپ رہے منظور تھا پردہ تِرا   اس شہر میں کِس سے مِلیں   ہم سے تو چھوٹیں محفلیں …

انشا جی اٹھو اب کوچ کرو ( ابن انشا)

انشا جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھاکانا کیا   اس دل کے دریدہ دامن میں دیکھو تو سہی سوچو تو سہی جس جھولی میں سو چھید ہوئے اس جھولی کا پھیلانا کیا   شب بیتی چاند بھی ڈوب …

مسافر کے رستے بدلتے رہے (بشیر بدر)

مسافر کے رستے بدلتے رہے مقدر میں چلنا تھا چلتے رہے   سنا ہے انہیں بھی ہوا لگ گئی ہواؤں کے رُخ جو بدلتے رہے   محبت عداوت وفا بے رُخی کرائے کے گھر تھے بدلتے رہے   وہ کیا تھا جسے ہم نے ٹھکرادیا مگر عمر بھر ہاتھ ملتے رہے   کوئی پھول سا …

خوابوں کو باتیں کرنے دو (امجد اسلام امجد)

آنکھوں میں جو خواب ہیں ان کو باتیں کرنے دو ہونٹوں سے وہ لفظ کہو جو کاجل کہتا ہے موسم جو سندیسہ لایا اُس کو پڑھ تو لو سُن تو لو وہ راز جو پیاسا ساحل کہتا ہے!   آتی جاتی لہروں سے کیا پوچھ رہی ہے ریت! بادل کی دہلیز پہ تارے کیونکر بیٹھے …

محبت کے موسم (امجد اسلام امجد)

محبت کے موسم زمانے کے سب موسموں سے نرالے بہار و خزاں ان کی سب سے جدا الگ ان کا سوکھا ، الگ ہے گھٹا محبت کے خطے کی آب و ہوا ماوراء ، ان عناصر سے جو موسموں کے تغیر کی بنیاد ہیں یہ زمان و مکاں کے کم و بیش سے ایسے آزاد …

گلاب چہرے پہ مسکراہٹ (امجد اسلام امجد)

ایک لڑکی           گلاب چہرے پہ مسکراہٹ  چمکتی آنکھوں میں شوخ جذبے وہ جب بھی کالج کی سیڑھیوں سے سہیلیوں کو لئے اترتی تو ایسے لگتا کہ جیسے دل میں اتر رہی ہو کچھ اس تیقن سے بات کرتی کہ جیسے دنیا اسی کی آنکھوں سے دیکھتی ہو وہ اپنے رستے پہ …

کہاں آ کے رکنے تھے راستے(امجد اسلام امجد)

کہاں آ کے رکنے تھے راستے کہاں موڑ تھا اسے بھول جا وہ جو مل گیا اسے یاد رکھ جو نہیں ملا اسے بھول جا   وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں دلِ بے خبر، مری بات سن اسے بھول جا، اسے بھول جا   میں تو گم تھا ترے …

اس موسم میں جتنے پھول کھلیں گے (امجد اسلام امجد)

یاد  اس موسم میں جتنے پھول کھلیں گے اُن میں تیری یاد کی خوشبو ہر سو روشن ہو گی پتہ پتہ بھولے بِسرے رنگوں کی تصویر بناتا گزرے گا اک یاد جگاتا گزرے گا اس موسم میں جتنے تارے آسماں پہ ظاہر ہوں گے اُن میں تیری یاد کا پیکر ، منظر منظر عریاں ہو …