Monthly archives: July, 2019

خوش ہوں کہ زندگی نے کوئی کام کر دیا (عبدالحمید عدم)

  خوش ہوں کہ زندگی نے کوئی کام کر دیا مجھ کو سپردِ گردشِ ایام کر دیا   ساقی سیاہ خانئہ ہستی میں دیکھنا روشن چراغ کس نے سرِ شام کر دیا   پہلے مِرے خلوص کو دیتے رہے فریب آخر مِرے خلوص کو بدنام کر دیا                         کتنی دعائیں دوں تِری زلفِ دراز …

لہرا کے ، جھوم جھوم کے لا ، مسکرا کے لا (عبدالحمید عدم)

لہرا کے ، جھوم جھوم کے لا ، مسکرا کے لا پھولوں کے رس میں چاند کی کرنیں ملا کے لا   کہتے ہیں عمرِ رفتہ کبھی لوٹتی نہیں جا مے کدے سے میری جوانی اتھا کے لا   ساغر شکن ہے شیخِ بلا نوش کی نظر شیشے کو زیرِ دامنِ رنگیں چھپا کے لا …

جو بھی تیرے فقیر ہوتے ہیں (عبد الحمید عدم)

جو بھی تیرے فقیر ہوتے ہیں آدمی بے نظیر ہوتے ہیں   تیری محفل میں بیٹھنے والے کتنے روشن ضمیر ہوتے ہیں   پھول دامن میں چند لے لیجے راستے میں فقیر ہوتے ہیں   جو پرندے کی آنکھ رکھتے ہیں سب سے پہلے اسیر ہوتے ہیں   اے عدم احتیاط لوگوں سے لوگ منکر …

مِرے دل مرے مسافر (فیض احمد فیض)

دلِ من مسافرِ من   مِرے دل مرے مسافر ہوا پھر سے حکم صادر کہ وطن بدر ہوں ہم تم دیں گلی گلی صدائیں کریں رخ نگر نگر کا کہ سراغ کوئی پائیں کسی یارِ نامہ بر کا  ہراک  اجنبی سے پوچھیں جو پتہ تھا اپنے گھر کا سرِ کوئے ناشنایاں ہمیں دن سے رات …

بہت ملا نہ ملا زندگی سے غم کیا ہے )فیض احمد فیض)

بہت ملا نہ ملا زندگی سے غم کیا ہے متاعِ درد بہم ہے تو بیش و کم کیا ہے   ہم ایک عمر سے واقف ہیں اب نہ سمجھاؤ کہ لطف کیا ہے مرے مہرباں ستم کیا ہے   کرے نہ جگ میں الاؤ تو شعر کس مصرف کرے نہ شہر میں جل تھل تو …