Monthly archives: July, 2019

نہ کہہ ساقی بہار آنے کے دن ہیں ( بیخود دہلوی)

نہ کہہ ساقی بہار آنے کے دن ہیں جگر کے داغ چھل جانے کے دن ہیں   ادا سیکھو ادا آنے کے دن ہیں ابھی تو دور شرمانے کے دن ہیں   گریباں ڈھونڈتے ہیں ہاتھ میرے چمن میں پھول کھِل جانے کے دن ہیں   تمھیں رازِ محبت کیا بتائیں  تمھارے کھیلنے کھانے کے …

شمعِ مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا (بیخود دہلوی)

شمعِ مزار تھی نہ کوئی سوگوار تھا تم جس پہ رو رہے تھے وہ کس کا مزار تھا   تڑپوں گا عمر بھر دلِ مرحوم کے لیے کم بخت ، نامراد لڑکپن کا یار تھا   سودائے عشق اور ہے ، وحشت کچھ اور ہے مجنوں کا کوئی دوست فسانہ نگار تھا   جادو ہے …

کھوئے ہوئے سے رہنا دن کو، روتے پھرنا راتوں کو (اثر لکھنوی)

 کھوئے ہوئے سے رہنا دن کو، روتے پھرنا راتوں کو جو ہیں عاقل وہ کیا سمجھیں، عشق و جنوں کی باتوں کو   صبح کو جلوہ بر سرِ منبر، شب کو پیرِ میخانہ اب کہئے تو بھلا کیا کہئے ایسی مقدس ذاتوں کو   وہ جو نہ آئے بادل چھائے، گرجے برسے، کھل بھی گئے …

جل پری! جل پری! (سرمد صہبائی)

جل پری اور سورج جل پری! جل پری! تو سمندر کی آغوش سے دھوپ کا ہاتھ تھامے ہوئے دن کے ساحل پہ چلتی ہے کیسے صدف در صدف تیرے پاؤں میں کھِلتی ہے رنگوں کی بارہ دری جل پری ! جل پری ! صبح کے صحن میں رنگ تیرا بدن چوم کر تتلیوں کا جنم …

دیکھ کر ہر درو دیوار کو حیراں ہونا (عزیز لکھنوی)

دیکھ کر ہر درو دیوار کو حیراں ہونا وہ مرا پہلے پہل داخلِ زنداں ہونا   حادثے دونوں یہ عالم میں اہم گزرے ہیں میرا مرنا ، تری زلفوں کا پریشاں ہونا   کچھ نہ پو چھو شبِ وعدہ مرے گھر کی رونق اللہ اللہ! وہ بے سامان سے ساماں ہونا   جوش میں لے …

جو کچھ بھی گزرتا ہے مرے دل پہ گزر جائے (حمایت علی شاعر)

جو کچھ بھی گزرتا ہے مرے دل پہ گزر جائے اترا ہوا چہرہ مری دھرتی کا نکھر جائے   اک شہرِ صدا سینے میں آباد ہے لیکن اک عالمِ خاموش ہے جس سمت نظر جائے   ہم بھی ہیں کسی کہف کے اصحاب کی مانند ایسا نہ ہو جب آنکھ کھلے وقت گزر جائے   …

کوئی سمجھائے یہ کیا رنگ ہے مے خانے کا (اقبال صفی پوری)

کوئی سمجھائے یہ کیا رنگ ہے مے خانے کا آنکھ ساقی کی اٹھے  نام ہو پیمانے کا   گرمئی شمع کا افسانہ سنانے والو رقص دیکھا نہیں تم نے ابھی پروانے کا   کس کو معلوم تھی پہلے سے خرد کی قیمت عالمِ ہوش پہ احسان ہے دیوانے کا   چشمِ ساقی مجھے ہر گام …

اے گردشِ حیات ! کبھی تو دکھا وہ نیند(امجد اسلام امجد)

اے گردشِ حیات ! کبھی تو دکھا وہ نیند جس میں شبِ وصال کا نشہ ہو ، وہ نیند   ہرنی سی ایک آنکھ کی مستی میں قید تھی اک عمر جس کی کھوج میں پھرتا رہا، وہ نیند   پھوٹیں گے اب نہ ہونٹ کی ڈالی پہ کیا گلاب؟ آئے گی اب نہ لوٹ …

چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا (پروین شاکر)

چلنے کا حوصلہ نہیں رکنا محال کر دیا عشق کے اس سفر نے تو مجھ کو نڈھال کر دیا   اے مری گل زمیں تجھے چاہ تھی اک کتاب کی اہلِ کتاب نے مگر کیا ترا حال کر دیا   ملتے ہوئے دلوں کے بیچ اور تھا فیصلہ کوئی اس نے مگربچھڑتے وقت اور سوال …

بڑی سہانی رات تھی وہ (فہمیدہ ریاض)

ایک رات کی کہانی   بڑی سہانی رات تھی وہ ہوا میں ان جانی کھوئی کھوئی مہک رچی تھی بہار کی خوش گوار حِدت سے رات گلنار ہورہی تھی روپہلے سپنے سے ، آسماں پر سحاب بن کر بکھر گئے تھے اور ایسی اک رات ایک آنگن میں کوئی لڑکی کھڑی ہوئی تھی خموش ۔۔۔۔۔۔ …