Monthly archives: May, 2020

جہاں تک ہو بسر کر زندگی عالی خیالوں میں (شاد عظیم آبادی)

جہاں تک ہو بسر کر زندگی عالی خیالوں میں بنا دیتا ہے کامل بیٹھنا صاحبِ حالوں میں جو آنکھیں ہوں تو چشمِ غور سے اوراقِ  گل دیکھو کسی کے حُسن کی شرحیں لکھی ہیں ان رسالوں میں مِری آنکھون سے دیکھو حسنِ صورت کے علاوہ بھی بہت سی خوبیاں ہیں اور بھی صاحبِ جمالوں میں …

نہ سر میں سودا نہ دل میں آہیں (شاد عظیم آبادی)

نہ سر میں سودا نہ دل میں آہیں نہ لب پہ ساقی فغاں رہے گی یہی جو ساماں ہیں یہ نہ ہوں گے تو پھر محبت کہاں رہے گی بنا چلا ڈھیر راکھ کا تو بجھا چلا اپنے دل کو لیکن بہت دنوں تک دبی دبائی یہ آگ اے کارواں رہے گی بہت سے تنکے …

اگر مرتے ہوئے لب پہ نہ تیرا نام آئے گا (شاد عظیم آبادی)

اگر مرتے ہوئے لب پہ نہ تیرا نام آئے گا تو میں مرنے سے درگزرا مِرے کس کام آئے گا عطا کی جب کہ خود پیرِ مغاں نے  پی بھی لے زاہد یہ کیسا سوچنا ہے تجھ پہ کیوں الزام آئے گا شبِ ہجراں کی سختی ہو تو ہو لیکن یہ کیا کم ہے کہ …

کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا (شاد عظیم آبادی)

کچھ کہے جاتا تھا غرق اپنے ہی افسانے میں تھا مرتے مرتے ہوش باقی تیرے دیوانے میں تھا دیکھتا تھا جس طرف اپنا ہی جلوہ تھا عیاں میں نہ تھا وحشی کوئی اِس آئنہ خانے میں تھا بوریا تھا ، کچھ شبینہ مے تھی یا توٹے سبو اور کیا تھا اس کے سوا مستوں کے …

تمناؤں میں الجھایا گیا ہوں (شاف عظیم آبادی)

تمناؤں میں الجھایا گیا ہوں کھلونے دے کے بہلایا گیا ہوں ہوں اس کوچہ کے ہر ذرہ سے آگاہ ادھر سے مدتوں آیا گیا ہوں دلِ مضطر سے پُوچھ اے رونقِ بزم میں خُود آیا نہیں لایا گیا ہوں لحد میں کیوں نہ جاؤں منہ چھپائے بھری محفل سے اٹھوایا گیا ہوں کجا میں اور …

اسیرؐ جسم ہوں ، معیادِ قید لا معلوم (شاد عظیم آبادی)

اسیرؐ جسم ہوں ، معیادِ قید لا معلوم یہ کس گناہ کی پاداش ہے ، خدا معلوم تِری گلی بھی مجھے یوں تو کھینچتی ہے بہت دراصل ہے مِری مٹی کہاں کی ، کیا معلوم سفر ضرور ہے اور عذر کی مجال نہیں مزہ تو یہ ہے کہ منزل نہ راستہ معلوم سُنی حکایتِ ہستی …

نگہ کی برچھیاں جو سہہ سکے سینا اُسی کا ہے (شاد عظیم آبادی)

نگہ کی برچھیاں جو سہہ سکے سینا اُسی کا ہے ہمارا آپ کا جینا نہیں جینا اُسی کا ہے  مکدر یا مصفا جس کو یہ دونوں ہی یکساں ہوں حقیقت میں وہی مے خوار ہے ، پینا اُسی کا ہے یہ بزم ہے یاں کوتاہ دستی میں ہے محرومی جو بڑھ کر خود اٹھا لے …

نگہباں ہیں کچھ ایسے ادا وناز ان کے (شاد عظیم آبادی)

نگہباں ہیں کچھ ایسے ادا وناز ان کے کہ بچتے جاتے ہیں لغزش سے پاکباز ان کے اجل کے غمزۃ بے جا سمائیں کیا دل میں تمام عمر اٹھائے ہوئے ہیں ناز ان کے تجھے کو نزع میں پوچھا تِرے خموشوں نے اخیر وقت جب آیا چھپے نہ راز ان کے نظر اٹھانے میں ہوتا …

وہ آنکھ اٹھا کے ذرا بھی جدھر کو دیکھتے ہیں (نظام رامپوری)

وہ آنکھ اٹھا کے ذرا بھی جدھر کو دیکھتے ہیں تو کیا ہی یاس سے ہم اُس نظر کو دیکھتے ہیں جو یہ حال ہے تو جائیں گے وہاں ہم آپ اک آدھ روز تو دردِ جگر کو دیکھتے ہیں یہ کہتے ہو اگر آنا ہوا تو آئیں گے ہم بھلا ہم آج تمہاری اگر …

پانی میں آگ دھیان سے تیرے بھڑک گئی (آرزو لکھنوی)

پانی میں آگ دھیان سے تیرے بھڑک گئی آنسو میں کوندتی ہوئی بجلی چھلک گئی کب تک یہ جھوٹی آس کہ اب آئے وہ اب آئے پلکیں جھکیں ، پپوٹے تنے ، آنکھ تھک گئی ندی میں آنسوؤں نے بہا دی تو کیا ہوا کھولن جو تھی لہو میں نہ وہ آج تک گئی دونوں …