چمک جگنو کی برقِ بے اماں معلوم ہوتی ہے (سیماب اکبر آبادی)
چمک جگنو کی برقِ بے اماں معلوم ہوتی ہے قفس میں رہ کے قدرِ آشیاں معلوم ہوتی ہے کہانی میری رُودادِ جہاں معلوم ہوتی ہے جو سنتا ہے اُسی کی داستاں معلوم ہوتی ہے ہوائے شوق کی قوت وہاں لے آئی ہے مجھ کو جہاں منزل بھی گردِ کارواں معلوم ہوتی ہے ترقی پر ہے …