آؤ پھر مل جائیں سب باتیں پرانی چھوڑ کر (شاہنواز زیدی)
آؤ پھر مل جائیں سب باتیں پرانی چھوڑ کر جا نہیں سکتے کہیں دریا روانی چھوڑ کر وہ مرے کاسے میں یادیں چھوڑ کر یوں چل دیا جس طرح الفاظ جاتے ہوں معانی چھوڑ کر تم مرے دل سے گئے ہو تو نگاہوں سے بھی جاؤ پھر وہاں ٹھہرا نہیں کرتے نشانی چھوڑ کر اب …