Monthly archives: August, 2020

آؤ پھر مل جائیں سب باتیں پرانی چھوڑ کر (شاہنواز زیدی)

آؤ پھر مل جائیں سب باتیں پرانی چھوڑ کر جا نہیں سکتے کہیں دریا روانی چھوڑ کر وہ مرے کاسے میں یادیں چھوڑ کر یوں چل دیا جس طرح الفاظ جاتے ہوں معانی چھوڑ کر تم مرے دل سے گئے ہو تو نگاہوں سے بھی جاؤ پھر وہاں ٹھہرا نہیں کرتے نشانی چھوڑ کر اب …

اب رہا کیا ہے جو اَب آئے ہیں آنے والے (بسمل عظیم آبادی)

اب رہا کیا ہے جو اَب آئے ہیں آنے والے جان پر کھیل چُکے جان سے جانے والے یہ نہ سمجھے تھے کہ یہ دن بھی ہیں آنے والے اُنگلیاں ہم پہ اٹھائیں گے اٹھانے والے کون سمجھائے نہ اٹھلا کے سرِ رہ چلئے ہیں یہ انداز گنہگار بنانے والے پوچھنے تک کو نہ آیا …

یہ باتیں جھوٹی باتیں ہیں، یہ لوگوں نے پھیلائی ہیں (ابن انشا)

تم انشا جی کا نام نہ لو، کیا انشا جی سودائی ہیں؟ ہیں لاکھوں روگ زمانے میں ، کیوں عشق ہے رسوا بے چارا ہیں اور بھی وجہیں وحشت کی،  انسان کو رکھتی ہیں دکھیارا ہاں بے کل بے کل رہتا ہے، ہو پیت میں جس نے جی ہارا پر شام سے لے کر صبح …

اچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا (داغ دہلوی)

اچھی صورت پہ غضب ٹوٹ کے آنا دل کا یاد آتا ہے ہمیں ہائے زمانا دل کا تم بھی منہ چوم لو بے ساختہ پیار آ جائے میں سناؤں جو کبھی دل سے فسانہ دل کا نگہِ یار نے کی خانہ خرابی ایسی نہ ٹھکانا ہے جگر کا، نہ ٹھکانا دل کا پوری مہندی بھی …

کام آسکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں (اختر شیرانی)

کام آسکیں نہ اپنی وفائیں تو کیا کریں اس بے وفا کو بھول نہ جائیں تو کیا کریں مجھ کو یہ اعتراف دعاؤں میں ہے اثر جائیں نہ عرش پر جو دعائیں تو کیا کریں اک دن کی بات ہو تو اسے بھول جائیں ہم نازل ہوں دل پہ روز بلائیں تو کیا کریں ظلمت …

بتان ماہ وش اجڑی ہوئی منزل میں رہتے ہیں (داغ دہلوی)

بتان ماہ وش اجڑی ہوئی منزل میں رہتے ہیں کہ جس کی جان جاتی ہے اسی کے دل میں رہتے ہیں زمیں پر پاؤں نفرت سے نہیں رکھتے  پری پیکر یہ گویا اس مکاں کی دوسری منزل میں رہتے ہیں ہزاروں حسرتیں وہ ہیں کہ روکے سے نہیں رکتیں بہت ارمان ایسے ہیں کہ دل …

جگر کی آگ بجھے جس سے جلد وہ شے لا (انشا اللہ خاں انشا)

جگر کی آگ بجھے جس سے جلد وہ شے لا لگا کے برف میں ساقی صراحئی مے لا قدم کو ہاتھ لگاتا ہوں ، اُٹھ کہیں ، گھر چل خدا کے واسطے اتنے تو پاؤں مت پھیلا نکل کے وادئی وحشت سے دیکھ اے مجنوں ! کہ زور دھوم سے آتا ہے ناقئہ لیلیٰ گرا …

دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں (انشااللہ خاں انشا)

دھوم اتنی ترے دیوانے مچا سکتے ہیں کہ ابھی عرش کو چاہیں تو ہلا سکتے ہیں حضرتِ دل تو بگاڑ آئے ہیں اس سے لیکن اب بھی ہم چاہیں تو پھر بات بنا سکتے ہیں شیخی اتنی نہ کر اے شیخ ! کہ رندانِ جہاں انگلیوں پر تجھے چاہیں تو نچا سکتے ہیں تو گروہِ …

کمر باندھے ہوئے چلنے پہ یاں سب یار بیٹھے ہیں (انشااللہ خان انشا)

کمر باندھے ہوئے چلنے پہ یاں سب یار بیٹھے ہیں بہت آگے گئے باقی جو ہیں تیار بیٹھے ہیں تصور عرش پر ہے اور سر ہے پائے ساقی پر غرض کچھ اور دُھن میں اس گھڑی مے خوار بیٹھے ہیں نہ چھیڑ اے نکہتِ بادِ بہاری راہ لگ اپنی تجھے اٹھکیلیاں سُوجھی ہیں ہم بے …

وہیں ہے دل کے قرائن تمام کہتے ہیں (فیض احمد فیض)

وہیں ہے دل کے قرائن تمام کہتے ہیں وہ اِک خلش کہ جسے تیرا نام کہتے ہیں تم آرہے ہو کہ بجتی ہیں میری زنجیریں نہ جانے کیا مرے دیوار و بام کہتے ہیں یہی کنارِ فلک کا سیہ تریں گوشہ یہی ہے مطلعِ ماہِ تمام کہتے ہیں پیو کہ مفت لگا دی ہے خونِ …