رابطہ رکھ تیرگی سے روشنی کو چھوڑ دے (قمر انجم)
رابطہ رکھ تیرگی سے روشنی کو چھوڑ دے جو اذیت ناک ہو ایسی خوشی کو چھوڑ دے جانتے سب ہیں کہ اس کے بعد ہے دور خزاں کیوں نہ دامان بہار زندگی کو چھوڑ دے وقت اپنے آپ میں اک فتنئہ بیدار ہے وقت کے کہنے پہ کوئی کیوں کسی کو چھوڑ دے اس سے …