Monthly archives: November, 2020

گر کیجئے انصاف تو کی زار وفا میں (میرزا محمد رفیع سودا)

گر کیجئے انصاف تو کی زار وفا میں  خط آتے ہی سب چل گئے اب آپ ہیں یا میں تم جن کی ثنا کرتے ہو کیا بات ہے ان کی لیکن ٹک ادھر دیکھیو اے یار بھلا میں رکھتا ہے کچھ ایسی وہ برہمن بچہ رفتار بت ہو گیا دھج دیکھ کے جس کی بہ …

کس سے بیاں کیجیے حال دلِ تباہ کا (میرزا محمد رفیع سودا)

کس سے بیاں کیجیے حال دلِ تباہ کا سمجھے وہی اسے جو ہو زخمی تری نگاہ کا مجھ کو تری طلب ہے یار، تجھ کو چاہ غیر کی اپنی نظر میں یاں نہیں کوئی طور نباہ کا دین ودل ، قرار و صبر عشق میں تیرے کھو چکے جیتے جو اب کے ہم بچے نام …

ٹوٹے تری نگاہ سے اگر دل حباب کا (میرزا محمد رفیع سودا)

ٹوٹے  تری نگاہ سے اگر دل حباب کا پانی بھی پھر پیئیں تو مزہ ہے شراب کا دوزخ مجھے قبول ہے اے منکر ونکیر لیکن نہیں دماغ سوال و جواب کا زاہد سبھی ہے نعمتِ حق جو ہے کل و شَرب لیکن عجب مزہ ہے شراب و کباب کا قطرہ گرا تھا جو کہ مرے …

ترے خط آنے سے دل کو مرے آرام کیا ہو گا (میرزا محمد رفیع سودا)

ترے خط آنے سے دل کو مرے آرام کیا ہو گا خدا جانے کہ اس آغاز کا انجام کیا ہوگا نہ دو ترجیح اے خوباں کسی کو مجھ پہ غربت میں زیادہ مجھ سے کوئی بے کس و ناکام کیا ہو گا مگر لائق نہیں اس دور میں ہم بادہ خواری کے جو دیوے گا …

یا رب غمِ ہجراں میں، اتنا تو کیا ہوتا (چراغ حسن حسرت)

یا رب غمِ ہجراں میں، اتنا تو کیا ہوتا جو ہاتھ جگر پر ہے، وہ دستِ دعا ہوتا اک عشق کا غم آفت اور اس پہ یہ دل آفت یا غم نہ دیا ہوتا، یا دل نہ دیا ہوتا ناکامِ تمنا دل اس سوچ میں رہتا ہے یوں ہوتا تو کیا ہوتا، یوں ہوتا تو …

آؤحسنِ یار کی باتیں کریں (چراغ حسن حسرت)

آؤحسنِ یار کی باتیں کریں زلف کی رُخسار کی باتیں کریں زلفِ عنبر بار کے قصے سنائیں طرۃ طرار کی باتیں کریں پھول برسائیں بساطِ عیش پر روزِ وصلِ یار کی باتیں کریں نقدِ جاں لے کر چلیں اس بزم میں مصر کے بازار کی باتیں کریں ان کے کوچے میں جو گزری ہے کہیں …

آنکھ سے دور نہ ہو دل سےا تر جائے گا (احمد فراز)

آنکھ سے دور نہ ہو دل سےا تر جائے گا وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزر جائے گا اتنا مانوس نہ ہو خلوت غم سے اپنی تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھالا دے دوں میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اتر جائے گا زندگی …