Category «امجد اسلام امجد»

محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے (امجد اسلام امجد)

تمہیں مجھ سے محبت ہے محبت کی طبیعت میں یہ کیسا بچپنا قدرت نے رکھا ہے کہ یہ جتنی پرانی جتنی بھی مضبوط ہو جائے اسے تائیدِ تازہ کی ضرورت پھر بھی رہتی ہے   یقیں کی آخری سرحدوں تک دِلوں میں لہلہاتی ہو! نگاہوں سے ٹپکتی ہو ، لہو میں جگمگاتی ہو! ہزاروں طرح …

اَب تک نہ کُھل سکا کہ ، میرے رُوبَرُو ھے کون (امجد اسلام امجد)

اَب تک نہ کُھل سکا کہ ، میرے رُوبَرُو ھے کون کِس سے مَکالَمَہ ھے ، پسِ گُفتگُو ھے کون   سایہ اگر ھے وہ ، تو ھے اُس کا بَدن کہاں ؟؟ مرکز اگر ھُوں میں ، تو میرے چار سُو ھے کون ؟؟   ہر شے کی ماھیَّت پہ ، جو کرتا ھے …

اے گردشِ حیات ! کبھی تو دکھا وہ نیند(امجد اسلام امجد)

اے گردشِ حیات ! کبھی تو دکھا وہ نیند جس میں شبِ وصال کا نشہ ہو ، وہ نیند   ہرنی سی ایک آنکھ کی مستی میں قید تھی اک عمر جس کی کھوج میں پھرتا رہا، وہ نیند   پھوٹیں گے اب نہ ہونٹ کی ڈالی پہ کیا گلاب؟ آئے گی اب نہ لوٹ …

محبت اوس کی صورت (امجد اسلام امجد)

محبت محبت اوس کی صورت پیاسی پنکھڑی کے ہونٹوں کو سیراب کرتی ہے گلوں کی آستینوں میں انوکھے رنگ بھرتی ہے سحر کے جھٹپٹے میں، گنگناتی، مسکراتی، جگمگاتی ہے محبت کے دنوں میں دشت بھی محسوس ہوتا ہے کسی فردوس کی صورت  محبت اوس کی صورت   محبت ابر کی صورت دلوں کی سرزمیں پر گھر …

لوگ محبت کرنے والے (امجد اسلام امجد)

لوگ محبت کرنے والے   چُپکے چُپکے جل جاتے ہیں   لوگ محبت کرنے والے   پُروا سنگ نکل جاتے ہیں   لوگ محبت کرنے والے !   آنکھوں آنکھوں چل پڑتے ہیں تاروں کی قندیل لیے   چاند کے ساتھ ہی ڈھل جاتے ہیں   لوگ محبت کرنے والے!   دِل میں پھول کھلا …

زندگی کے میلے میں ، خواہشوں کے ریلے میں (امجد اسلام امجد)

ذرا سی بات   زندگی کے میلے میں ، خواہشوں کے ریلے میں   تم سے کیا کہیں جاناں، اس قدر جھمیلے میں   وقت کی روانی ہے، بخت کی گرانی ہے   سخت بے زمینی ہے ، سخت لامکانی ہے   ہجر کے سمندر میں   تخت اور تختے کی ایک ہی کہانی ہے …