خوابوں کو باتیں کرنے دو (امجد اسلام امجد)
آنکھوں میں جو خواب ہیں ان کو باتیں کرنے دو ہونٹوں سے وہ لفظ کہو جو کاجل کہتا ہے موسم جو سندیسہ لایا اُس کو پڑھ تو لو سُن تو لو وہ راز جو پیاسا ساحل کہتا ہے! آتی جاتی لہروں سے کیا پوچھ رہی ہے ریت! بادل کی دہلیز پہ تارے کیونکر بیٹھے …