Category «امجد اسلام امجد»

کوئی موسم ہو، دل میں ہے تمہاری یاد کا موسم (امجد اسلام امجد)

کوئی موسم ہو، دل میں ہے تمہاری یاد کا موسم کہ بدلا ہی نہیں جاناں تمہارے بعد کا موسم نہیں تو آزما کے دیکھ لو کیسے بدلتا ہے تمہارے مسکرانے سے دلِ ناشاد کا موسم صدا تیشے سسے جو نکلی، دلِ شیریں سے اٹھی تھی چمن خسرو کا تھا مگر رہا فرہاد کا موسم پرندوں …

کب سے ہم لوگ اس بھنور میں ہیں (امجد اسلام امجد)

کب سے ہم لوگ اس بھنور میں ہیں اپنے گھر میں ہیں یا سفر میں ہیں یوں تو اڑنے کو آسماں ہیں بہت ہم ہی آشوبِ بال وپر میں ہیں زندگی کے تمام تر رستے موت ہی کے عظیم ڈر میں ہیں اتنے خدشے نہیں ہیں رستوں میں جس قدر خواہشِ سفر میں ہیں سیپ …

بستیوں میں اک صدائے بے صدا رہ جائے گی (امجد اسلام امجد)

بستیوں میں اک صدائے بے صدا رہ جائے گی بام و در پہ نقش تحریرِ ہوا رہ جائے گی آنسوؤں کا رزق ہوں گی بے نتیجہ چاہتیں خشک ہونٹوں پر لرزتی اک دعا رہ جائے گی رو برو منظر نہ ہوں تو آئینے کس کام کے ہم نہیں ہوں گے تو دنیا گردِ پا رہ …

کسی کی آنکھ جو پرنم نہیں ہے (امجد اسلام امجد)

کسی کی آنکھ جو پرنم نہیں ہے نہ یہ سمجھو کہ اس کو غم نہیں ہے سوادِ درد میں تنہا کھڑا ہوں پلٹ جاؤں مگر موسم نہیں ہے سمجھ میں نہیں آتا کسی کی اگرچہ گفتگو مبہم نہیں ہے سلگتا کیوں نہیں تاریک جنگل طلب کی لو اگر مدھم نہیں ہے یہ بستی ہے ستم …

عشق کے علاقے میں (امجد اسلام امجد)

عشق کے علاقے میں حُکمِ یار چلتا ھے ضابطے نہیں چلتے حُسن کی عدالت میں عاجزی تو چلتی ھے مرتبے نہیں چلتے دوستی کے رشتوں کی پرورش ضروری ھے سِلسلے تعلق کے خود سے بن تو جاتے ھیں لیکن اِن شگوفوں کو ٹُوٹنے بکھرنے سے روکنا بھی پڑتا ھے چاھتوں کی مٹی کو آرزو کے …

حساب عمر کا اتنا سا گوشوارہ ہے (امجد اسلام امجد)

حساب عمر کا اتنا سا گوشوارہ ہے. تمہیں نکال کہ دیکھا تو سب خسارہ ہے. کس چراغ میں ہم ہیں کسی کنول میں تم. کہیں جمال ہمارا کہیں تمہارا ہے. وہ کیا وصل کا لمحہ تھا جس کے نشے میں. تمام عمر کی فرقت ہمیں گوارہ ہے. ہر اک صدا جو ہمیں بازگشت لگتی ہے. …

جو اتر کے زینۂِ شام سے تیری چشم ِخوش میں سما گئے(امجد اسلام امجد)

جو اتر کے زینۂِ شام سے تیری چشم ِخوش میں سما گئے وہی جلتے بجھتے سے مہر و ماہ میرے بام و در کو سجا گئے یہ عجیب کھیل ہے عشق کا میں نے آپ دیکھا یہ معجزہ وہ جو لفظ میرے گماں میں تھے وہ تیری زبان پر آگئے وہ جو گیت تم نے …

آنکھوں کا رنگ ، بات کا لہجہ بدل گیا​ (امجد اسلام امجد)

آنکھوں کا رنگ ، بات کا لہجہ بدل گیا​ وہ شخص ایک شام میں کتنا بدل گیا​ ​ کچھ دن تو میرا عکس رہا آئینے پہ نقش​ پھر یوں ہوا کہ خود مرا چہرہ بدل گیا​ ​ جب اپنے اپنے حال پہ ہم تم نہ رہ سکے​ تو کیا ہوا جو ہم سے زمانہ بدل …

اب کے سفر ہی اور تھا، اور ہی کچھ سراب تھے (امجد اسلام امجد)

اب کے سفر ہی اور تھا، اور ہی کچھ سراب تھےدشتِ طلب میں جا بجا، سنگِ گرانِ خواب تھے حشر کے دن کا غلغلہ، شہر کے بام و دَر میں تھانگلے ہوئے سوال تھے، اُگلے ہوئے جواب تھے اب کے برس بہار کی، رُت بھی تھی اِنتظار کیلہجوں میں سیلِ درد تھا، آنکھوں میں اضطراب …

یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے (امجد اسلام امجد)

یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے جو زخم تو نے دیے ہیں بھرا نہیں کرتے ہزار جال لیے گھومتی پھرے دنیا ترے اسیر کسی کے ہوا نہیں کرتے یہ آئنوں کی طرح دیکھ بھال چاہتے ہیں کہ دل بھی ٹوٹیں تو پھر سے جڑا نہیں کرتے وفا کی آنچ سخن کا تپاک …