Category «شاعری»

ساقیا ایک نظر جام سے پہلے (احمد فراز)

ساقیا ایک نظر جام سے پہلے ہم کو جانا ہے کہیں شام سے پہلے نو گرفتارِ وفا سعی رہائی ہے عبث ہم بھی الجھے تھے بہت دام سے پہلے خوش ہو اے دل کہ محبت تو نبھا دی ہم نے لوگ اجڑ جاتے ہیں انجام سے پہلے اب ترے ذکر پہ ہم بات بدل دیتے …

تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہو گئے (احمد فراز)

تجھ سے بچھڑ کے ہم بھی مقدر کے ہو گئے پھر جو بھی در ملا ہے اسی در کے ہو گئے پھر یوں ہوا کہ غیر کو دل سے لگا لیا اندر وہ نفرتیں تھیں کہ باہر کے ہو گئے کیا لوگ تھے کہ جان سے بڑھ کر عزیز تھے اب دل سے محو نام …

اس نے کہا سن (احمد فراز)

اس نے کہا سن عہد نبھانے کی خاطر مت انا عہد نبھانے  والے اکثر مجبوری یا مہجوری کی تھکن سے لوٹا کرتے ہیں تم جاؤ اور دریا دریا پیاس بجھاؤ جن آنکھوں میں ڈوبو جس دل میں بھی اترو میری طلب آواز نہ دے گی لیکن جب میری چاہت اور میری خواہش کی لو اتنی …

اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے (اختر شیرانی)

اے دل وہ عاشقی کے فسانے کدھر گئے وہ عمر کیا ہوئی وہ زمانے کدھر گئے ویراں ہیں صحن و باغ بہاروں کو کیا ہوا وہ بلبلیں کہاں وہ ترانے کدھر گئے ہے نجد میں سکوت ہواؤں کو کیا ہوا لیلائیں ہیں خموش دوانے کدھر گئے اجڑے پڑے ہیں دشت غزالوں پہ کیا بنی سونے …

اشک باری نہ مٹی سینہ فگاری نہ گئی (اختر شیرانی)

اشک باری نہ مٹی سینہ فگاری نہ گئی لالہ کاری کسی صورت بھی ہماری نہ گئی کوچۂ حسن چھٹا تو ہوئے رسوائے شراب اپنی قسمت میں جو لکھی تھی وہ خواری نہ گئی ان کی مستانہ نگاہوں کا نہیں کوئی قصور ناصحو زندگی خود ہم سے سنواری نہ گئی چشم محزوں پہ نہ لہرائی وہ …

کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا (اختر شیرانی)

کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا تُم نہ ہوتے نہ سہی ‘ ذِکر تمہارا ہوتا ترکِ دنیا کا یہ دعویٰ ہے فُضول اے زاہد بارِ ہستی تو ذرا سر سے اُتارا ہوتا وہ اگر آ نہ سکے ‘ موت ہی آئی ہوتی ہجر میں کوئی تو غم خوار ہمارا ہوتا زندگی کتنی مسرت …

میں آرزوئے جاں لکھوں، یا جانِ آرزؤُ (اختر شیرانی)

میں آرزوئے جاں لکھوں، یا جانِ آرزؤُ تو ہی بتا دے ناز سے، ایمانِ آرزؤُ آنسو نکل رہے ہیں تصور میں بن کے پھول شاداب ہو رہا ہے گلستان آرزؤُ ایمان و جاں نثار تری اک نگاہ پر تُو جان آرزو ہے تو ایمان آرزؤُ مصر فراق کب تلک اے یوسف اُمید روتا ہے تیرے …

پھر یاد وہ آتے ہیں (اختر شیرانی)

یاد پھر یاد وہ آتے ہیں ساون کے بھرے بادل، دل میرا دکھاتے ہیں پھر بدلیاں چھاتی ہیں امیدیں ستاتی ہیں ارمان رلاتے ہیں جاکر کوئی سمجھائے کیوں اب بھی نہ گھر آئےسب اپنے گھر آتے ہیں رہ رہ کے ہیں یاد آتے وہ بھولے نہیں جاتے،ہم لاکھ بھلاتے ہیں کسطرح مٹے یہ غم بیتے …

پہچان کے موسموں کا سفر (احمد شمیم)

پہچان کے موسموں کا سفر موسموں کی پُراسرار خوشبو کہے میں تمہارے لئے۔۔۔۔۔۔ ! آسماں جب نومبر کی نیلی قبا اوڑھ لے اپنے ہونے کی دھن میں کسی اپنے جیسے پرندے کو اڑتے ہوئے دیکھنا یا کسی اپنی ہی خواہش میں نہائی ہوئی رات کو اپنے اوپر اترتے دیکھنا برف کی پہلی آواز !جب سوکھے …

شرمندہ انہیں اور بھی اے میرے خدا کر (قتیل شفائی)

شرمندہ انہیں اور بھی اے میرے خدا کر دستار جنہیں دی ہے انہیں سر بھی عطا کر لوٹا ہے سدا جس نے ہمیں دوست بنا کر ہم خوش ہیں اسی شخص سے پھر ہاتھ ملا کر ڈر ہے کہ نہ لے جائے وہ ہم کو بھی چرا کر ہم لائے ہیں گھر میں جسے مہمان …