دیکھ کر وہ عارض رنگیں ، ہے یُوں دل باغ باغ (داغ دہلوی)
دیکھ کر وہ عارض رنگیں ، ہے یُوں دل باغ باغ جیسے ہوں نظارہ گل سے عنادل باغ باغ بن گیا خون کفِ پا سے گلستاں خار زار میں چلا صحرا میں گویا چند منزل باغ باغ صورت غنچہ کھلی جاتی ہیں باچھیں کس قدر کیا خوشی ہے ، کس کو مارا ، کیوں …