میں نگہت اور سونا گھر (منیر نیازی)
تنہائی میں نگہت اور سونا گھر تیز ہوا میں بجتے در لمبے صحں کے آخر میں لال گلاب کا تنہا پھول اب میں اور یہ سونا گھر تیز ہوا میں بجتے در دیواروں پر گہرا غم کرتی ہے آنکھوں کو نم گئے دنوں کی اُڑتی دھول
اردوکےمشہورشعئرا اور ان کاکلام
تنہائی میں نگہت اور سونا گھر تیز ہوا میں بجتے در لمبے صحں کے آخر میں لال گلاب کا تنہا پھول اب میں اور یہ سونا گھر تیز ہوا میں بجتے در دیواروں پر گہرا غم کرتی ہے آنکھوں کو نم گئے دنوں کی اُڑتی دھول
تسلی ابھی اور کچھ دن اکیلے پھرو ہواؤں سے دل کی کہانی کہو سیہ بادلوں سنگ روتے رہو کبھی چاند کو تک کے آہیں بھرو بہت جلد وہ شام بھی آئے گی نئی چھب نگاہوں کو بہلائے گی مہک گزری باتوں کی مٹ جائے گی کوئی یاد دل میں نہیں آئے گی
ایک رات کی بات باہر بارش برس برس کر میٹھے گیت سناتی ہے اور کمرے کے اندر نگہت مجھ کو دیکھے جاتی ہے میں شرما کر کہتا ہوں “دیکھو یہ اچھی بات نہیں اِسی طرح کے پاگل پن میں بیت نہ جائے رات کہیں!”
ہجر کی شب کا کسی اسم سے کٹنا مشکل چاند پورا ہے تو پھر درد کا گھٹنا مشکل موجئہ خواب ہے وہ، اس کے ٹھکانے معلوم اب گیا ہے تو یہ سمجھو کہ پلٹنا مشکل جن درختوں کی جڑیں دل میں اتر جاتی ہیں ان کا آندھی کی درانتی سے بھی کٹنا مشکل قوتِ غم …
دل پہ اِک طرفہ قیامت کرنا مسکراتے ہوئے رخصت کرنا اچھی آنکھیں جو ملی ہیں اُ سکو کچھ تو لازم ہوا وحشت کرنا جُرم کس کا تھا، سزا کس کو ملی کیا گئی بات پہ حجت کرنا کون چاہے گا تمہیں میری طرح اب کسی سے نہ محبت کرنا گھر کا دروازہ کھلا رکھا ہے …
نوید سماعتوں کو نوید ہو۔۔۔۔۔۔۔ کہ ہوائیں خوشبوؤں کے گیت لے کر !دریچئہ گل سے آرہی ہیں
لمحات وصل کیسے حجابوں میں کٹ گئے وہ ہاتھ بڑھ نہ پائے کہ گھونگھٹ سمٹ گئے خوشبو تو سانس لینے کو ٹھہری تھی راہ میں ہم بدگماں ایسے کہ گھر کو پلٹ گئے ملنا__دوبارہ ملنے کو وعدہ__جُدائیاں اتنے بہت سے کام اچانک نمٹ گئے روئی ہوں آج کھُل کے، بڑی مُدتوں کے بعد بادل جو …
گئے موسم میں جو کھلتے تھے گلابوں کی طرح دل پہ اتریں گے وہی خواب عذابوں کی طرح راکھ کے ڈھیر پہ اب رات بسر کرنی ہے جل چکے ہیں مرے خیمے، مرے خوابوں کی طرح ساعتِ دید کے عارض ہیں گلابی اب تک اولیں لمحوں کے گُلنار حجابوں کی طرح وہ سمندر ہے تو …
کیسے چهوڑیں اسے تنہائی پر حرف آتا ہے مسیحائی پر اس کی شہرت بهی تو پھیلی ہر سو پیار آنے لگا رسوائی پر ٹھہرتی ہی نہیں آنکھیں جاناں تیری تصویر کی زیبائی پر رشک آیا ہے بہت حسن کو بهی قامتِ عشق کی رعنائی پر سطح سے دیکھ کے اندازے لگیں آنکھ جاتی نہیں گہرائی …
کتھارسس میرے شانوں پہ سر رکھ کے آج !کسی کی یاد میں وہ ، جی بھر کے رویا