Monthly archives: November, 2019

کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا (اختر شیرانی)

کچھ تو تنہائی کی راتوں میں سہارا ہوتا تُم نہ ہوتے نہ سہی ‘ ذِکر تمہارا ہوتا ترکِ دنیا کا یہ دعویٰ ہے فُضول اے زاہد بارِ ہستی تو ذرا سر سے اُتارا ہوتا وہ اگر آ نہ سکے ‘ موت ہی آئی ہوتی ہجر میں کوئی تو غم خوار ہمارا ہوتا زندگی کتنی مسرت …

محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے (حفیظ ہوشیار پوری)

محبت کرنے والے کم نہ ہوں گے تری محفل میں لیکن ہم نہ ہوں گے میں اکثر  سوچتا ہوں پھول کب تک شریکِ گریئہ شبنم نہ ہوں گے دلوں کی الجھنیں بڑھتی رہیں گی اگر کچھ مشورے باہم نہ ہوں گے زمانے بھر کے غم یا اک ترا غم یہ غم ہو گا تو کتنے …