Monthly archives: November, 2019

سب نے کئے ہیں باغ میں اُن پر نِثار پُھول

سب نے کئے ہیں باغ میں اُن پر نِثار پُھول اے سرو آ تُجھے میں دِلا دُوں اُدھار پُھول لاتا نہیں کوئ مِری تُربت پہ چار پُھول ناپید ایسے ہو گئے پروردگار پُھول جاتی نہیں شباب میں بھی کم سِنی کی بُو ہاروں میں اُن کے چار ہیں کلیاں تو چار پُھول کب حلق کٹ …

ترےنثار نہ دیکھی کوئی خوشی میں نے (قمر جلالوی)

ترےنثار نہ دیکھی کوئی خوشی میں نے کہ اب تو موت کو سمجھا ہے زندگی میں نے یہ دل میں سوچ کے توبہ بھی توڑ دی میں نے نہ جانے کیا کہے ساقی اگر نہ پی میں نے کوئی بلا مرے سر پر ضرور آئے گی کہ تیری زلفِ پریشاں سنوار دی میں نے سحر …

اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو (منیر نیازی)

اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو اشکِ رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوستو یہ اجنبی سی منزلیں اور رفتگاں کی یاد تنہائیوں کا زہر ہے اور ہم ہیں دوستو پھرتے ہیں مثلِ موجِ ہوا شہر شہر میں آوارگی کی لہر ہے اور ہم ہیں دوستو شامِ الم ڈھلی تو …

نقص نکلیں گے ماہِ کامل میں (میر محدی مجروح)

نقص نکلیں گے ماہِ کامل میں​وہ اگر آگئے مقابل میں​​فرطِ شوخی سے وہ نظر نہ پڑے​آئے بھی اور نہ آئے محفل میں​​ہو جو ہمّت تو سب کچھ آساں ہو​دقتیں ہیں جو کارِ مشکل میں​​دیکھ کیفیت گدائے مغاں​کشتیء مئے ہے دستِ سائل میں​​وہ اور آئیں مری عیادت کو​یوں کہو یہ بھی آگئی دل میں​​دام کاکل میں …

مِرا ہی رنگ پریدہ ہر اک نظر میں رہا (احمد فراز)

مِرا ہی رنگ پریدہ ہر اک نظر میں رہاوگرنہ درد کا موسم تو شہر بھر میں رہا کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزلکوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا کچھ اس طرح سے گزری ہے زندگی جیسےتمام عمر کسی دوسرے کے گھر میں رہا وداعِ یار کا منظر فراز یاد نہیںبس …

اب کے سفر ہی اور تھا، اور ہی کچھ سراب تھے (امجد اسلام امجد)

اب کے سفر ہی اور تھا، اور ہی کچھ سراب تھےدشتِ طلب میں جا بجا، سنگِ گرانِ خواب تھے حشر کے دن کا غلغلہ، شہر کے بام و دَر میں تھانگلے ہوئے سوال تھے، اُگلے ہوئے جواب تھے اب کے برس بہار کی، رُت بھی تھی اِنتظار کیلہجوں میں سیلِ درد تھا، آنکھوں میں اضطراب …

رات دن چین ہم اے رشک قمر رکھتے ہیں (لالہ مدھو رام جوہر)

رات دن چین ہم اے رشک قمر رکھتے ہیںشام اودھ کی تو بنارس کی سحر رکھتے ہیں بھانپ ہی لیں گے اشارہ سر محفل جو کیاتاڑنے والے قیامت کی نظر رکھتے ہیں ڈھونڈھ لیتا میں اگر اور کسی جا ہوتےکیا کہوں آپ دل غیر میں گھر رکھتے ہیں اشک قابو میں نہیں راز چھپاؤں کیوں …

ہے طرفہ قیامت جو ہم دیکھتے ہیں (جون ایلیا)

ہے طرفہ قیامت جو ہم دیکھتے ہیںترے رخ پہ آثارِ غم دیکھتے ہیں غضب ہے نشیب و فرازِ زمانہنہ تم دیکھتے ہو، نہ ہم دیکھتے ہیں تمنا ہے اب ہم کو بے حرمتی کیسبھی کو یہاں محترم دیکھتے ہیں چلو بے کمند و کماں آج چل کرغزالوں کا اندازِ رَم دیکھتے ہیں یہی تو محبت …

یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے (امجد اسلام امجد)

یہ اور بات ہے تجھ سے گلا نہیں کرتے جو زخم تو نے دیے ہیں بھرا نہیں کرتے ہزار جال لیے گھومتی پھرے دنیا ترے اسیر کسی کے ہوا نہیں کرتے یہ آئنوں کی طرح دیکھ بھال چاہتے ہیں کہ دل بھی ٹوٹیں تو پھر سے جڑا نہیں کرتے وفا کی آنچ سخن کا تپاک …