Monthly archives: November, 2019

زعمِ وَفا بھی ہے ہَمَیں عِشقِ بُتاں کے ساتھ(شکیب جلالی)

زعمِ وَفا بھی ہے ہَمَیں عِشقِ بُتاں کے ساتھاُبھریں گے کیا، کہ ڈُوبے ہیں سنگِ گراں کے ساتھ تنہائیوں کے کیف سے نا آشنا نہیں !وابستگی ضرُور ہے بزمِ جہاں کے ساتھ اے چشمِ تر سفِینۂ دِل کی تھی کیا بِساطساحِل نَشِیں بھی بہہ گئےسَیلِ رَواں کے ساتھ اُن ساعتوں کی یاد سے مہکا ہُوا …

آدابِ چَمن بدل رہے ہیں (شکیب جلالی)

آدابِ چَمن بدل رہے ہیںصحرا میں گُلاب پَل رہے ہیںدُنیا کی حقیقتیں وہی ہیںاندازِ نظر بدل رہے ہیںآمد ہے کِس اَسیرِ نَو کیزنداں میں چراغ جَل رہے ہیںہمّت نے جواب دے دیا ہےدیوانے پھر بھی چَل رہے ہیںہونٹوں پہ ہنسی اور آنکھ پُرنمپانی سے چراغ جَل رہے ہیںآشائیں غرُوب ہو رہی ہیںاُمید کے سائے ڈھل …

اک پردہ کالی مخمل کا آنکھوں پر (منیر نیازی)

پاگل پن اِک پردہ کالی مخمل کا آنکھوں پر چھانے لگتا ہے اک بھنور ہزاروں شکلوں کا دل کو دہلانے لگتا ہے اک تیز حنائی خوشبو سے ہر سانس چمکنے لگتا ہے اک پھول طلسمی رنگوں کا گلیوں میں دمکنے لگتا ہے سانپوں سے بھرے اک جنگل کی آواز سنائی دیتی ہے ہر اینٹ مکانوں …

بچھڑ گئے تو پھر بھی ملیں گے ہم دونوں اِک بار (منیر نیازی)

دکھ کی بات بچھڑ گئے تو پھر بھی ملیں گے ہم دونوں اِک بار یا اِس بستی دنیا میں یا اِس کی حدوں سے پار لیکن غم ہے تو بس اتنا جب ہم وہاں ملیں گے ایک دوسرے کو ہم کیسے تب پہچان سکیں گے یہی سوچتے اپنی جگہ پر چُپ چُپ کھڑے رہیں گے …

سامنے ہے اِک تماشائے بہارِ جاں ستاں (منیر نیازی)

خواب گاہ سامنے ہے اِک تماشائے بہارِ جاں ستاں جا بہ جا بکھری ہوئی خوشبو کی شیشیاں نیم وا ہونٹوں پہ سرخی کے مدھم نشاں ریشمی تکیے میں پیوست اس کی انگلیاں دیکھ اے دل، شوق سے یہ آرزو کا کارواں رنگ و بو کے سلسلے، لعل و گہر کی وادیاں پھر نہ جانے تو …

دشمنوں کے درمیان شام (منیر نیازی)

پھیلتی ہے شام دیکھو ڈوبتا ہے دن عجب آسماں پر رنگ دیکھو ہو گیا کیسا غضب کھیت ہیں اور ان میں اک روپوش سے دشمن کا شک سرسراہٹ سانپ کی گندم کی وحشی گر مہک اک طرف دیوار و در اور جلتی بجھتی بتیاں اک طرف سر پر کھڑا یہ موت جیسا آسماں دشمنوں

ہو جائے جب تم سےشناسائی ذرا اور (آنس معین)

ہو جائے جب تم سےشناسائی ذرا اور بڑھ جائے شاید مری تنہائی ذرا اور اک ڈوبتی دھڑکن کی صدا لوگ سن نہ لیں کچھ دیر کو بجنے دو یہ شہنائی ذرا اور ہے دیپ تری یاد کا روشن ابھی دل میں یہ خوف ہے لیکن جو ہوا آئی ذرا اور پھر ہاتھ پہ زخموں کے …

کیا رو کے مانگنی ہے خوشی کے لیے دعا

کیا رو کے مانگنی ہے خوشی کے لیے دعا سب دوستوں کی خیر، سبھی کے لیے دعا امکاں قبولیت کی گھڑی کا تھا اس لیے مانگی نہیں کسی نے کسی کے لیے دعا ہاتھ اٹھ گئے ہیں آج تو پھر اے دلِ سخی جس نے بھی بددعا دی اسی کے لیے دعا کیا راستے کے …

سُوئے میکدہ نہ جاتے ، تو کُچھ اور بات ھوتی (آغا حشر کاشمیری)

سُوئے میکدہ نہ جاتے ، تو کُچھ اور بات ھوتی وہ نِگاہ سے پِلاتے ، تو کُچھ اور بات ھوتی گو ھَوائے گُلسِتاں نے میرے دِل کی لاج رکھ لی وہ نقاب خود اُٹھاتے ، تو کُچھ اور بات ھوتی یہ بَجا ، کلی نے کِھل کر ، کیا گُلسِتاں مُعَطّر اگر آپ مُسکراتے ، …