Monthly archives: November, 2019

آہٹ سی ہوئی تھی نہ کوئی برگ ہلا تھا (محسن نقوی)

آہٹ سی ہوئی تھی نہ کوئی برگ ہلا تھا  میں خود ہی سر منزل شب چیخ پڑا تھا لمحوں کی فصیلیں بھی مرے گرد کھڑی تھیں  میں پھر بھی تجھے شہر میں آوارہ لگا تھا  تو نے جو پکارا ہے تو بول اٹھا ہوں، ورنہ  میں فکر کی دہلیز پہ چپ چاپ کھڑا تھا  پھیلی …

اشک اپنا کہ تمہارا، نہیں دیکھا جاتا (محسن نقوی)

اشک اپنا کہ تمہارا، نہیں دیکھا جاتا ابر کی زد میں ســتارا، نہیں دیکھا جاتا اپنی شہ رگ کا لہو تن میں رواں ہے جب تک زیر خنجر کوئی پیارا نہیں دیکھا جاتا موج در موج الجھنے کی ہوس، بے معنی ڈوبنا ہو ــ تو سہارا نہیں دیکھا جاتا تیرے چہرے کی کشش تھی کہ …

اس نے مکتوب میں لکھا ہے کہ مجبور ہیں ہم (محسن نقوی)

اس نے مکتوب میں لکھا ہے کہ مجبور ہیں ہم اور بانہوں میں کسی اور کی محصور ہیں ہم اس نے لکھا ہے کہ ملنے کی کوئی آس نہ رکھ تیرے خوابوں سے خیالوں سے بہت دور ہیں ہم ایک ساعت بھی شبِ وَصل کی بھولی نہ ہمیں آج بھی تیری ملن رات پہ مجبور …

اپنے آپ سے پھرتے ہیں بیگانے کیوں (محسن نقوی)

اپنے آپ سے پھرتے ہیں بیگانے کیوں شہر میں آ کر لوگ ہوئے دیوانے کیوں ہم نے کب مانی تھی بات زمانے کی آج ہماری بات زمانہ مانے کیوں وہ جنگل کے پھولوں پر کیوں مرتا ہے اس کو اچھے لگتے ہیں ویرانے کیوں سچی بات سے گھبرانے کی عادت کیا جھوٹے لوگوں سے اپنے …

کیا خزانے مِری جاں ہجر کی شب یاد آئے ( محسن نقوی)

کیا خزانے مِری جاں ہجر کی شب یاد آئے تیرا چہرہ، تِری آنکھیں، تِرے لب یاد آئے ایک تُو تھا جسے غُربت میں پُکارا دِل نے ورنہ، بِچھڑے ہُوئے احباب تو سب یاد آئے ہم نے ماضی کی سخاوت پہ جو پَل بھر سوچا دُکھ بھی کیا کیا ہمیں یاروں کے سبَب یاد آئے پُھول …

بہت نازک طبیعت ہو گئی ہے (قابل اجمیری)

بہت نازک طبیعت ہو گئی ہے کسی سے کیا محبت ہو گئی ہے نہیں ہوتی کہیں صرفِ تماشا نظر تیری امانت ہو گئی ہے کہاں اب سلسلے دار و رسن کے محبت بھی ندامت ہو گئی ہے غمِ دوراں کی تلخی بھی جنوں میں ترے رُخ کی ملاحت ہو گئی ہے خبر کر دو اسیرانِ …

میں تیرا شہر چھوڑ جاؤں گا (سیف الدین سیف)

وعدہ اس سے پہلے کے تیری چشم کرم معذرت کی نگاہ بن جائے پیار ڈھل جائے میرے اشکوں میں آرزو ایک آہ بن جائے اِس سے پہلے کہ تیرے بام کا حُسن رفعت ِ مہر و ماہ بن جائے مجھ پے آ جائے عشق کا الزام اور تو بے گناہ بن جائے میں تیرا شہر …

نفس کی زد پہ ہر اک شعلۂ تمنا ہے (تابش دہلوی)

نفس کی زد پہ ہر اک شعلۂ تمنا ہے ہوا کے سامنے کس کا چراغ جلتا ہے ترا وصال تو کس کو نصیب ہے لیکن ترے فراق کا عالم بھی کس نے دیکھا ہے ابھی ہیں قرب کے کچھ اور مرحلے باقی کہ تجھ کو پا کے ہمیں پھر تری تمنا ہے

سر ہی اب پھوڑیے ندامت میں (جون ایلیا)

سر ہی اب پھوڑیے ندامت میںنیند آنے لگی ھے فرقت میں ھیں دلیلیں تیرے خلاف مگرسوچتا ھُوں تیری حمایت میں رُوح نے عشق کا فریب دیاجسم کو جسم کی عداوت میں اب فقط عادتوں کی ورزش ھےرُوح شامل نہیں شکایت میں عشق کو درمیاں نہ لاؤ کہ میںچیختا ھُوں بدن کی عسرت میں یہ کچھ …

جو چَل سکو، تو کوئی ایسی چال چَل جانا (احمد فراز)

جو چَل سکو، تو کوئی ایسی چال چَل جانامجھے گُماں‌ بھی نہ ہو، اور تم بدل جانا یہ شُعلگی ہو بَدن کی، تو کیا کیا جائےسو لازمی تھا تِرے پیرَہَن کا جَل جانا تمھیں کرو کوئی درماں، ‌یہ وقت آ پہنچاکہ اب تو چارہ گروں کو بھی ہاتھ مَل جانا ابھی ابھی تو جُدائی کی …