Monthly archives: December, 2019

رات ہو دِن، سوگوار ہے تُو (سیف الدین سیف)

رات ہو دِن، سوگوار ہے تُو اے غمِ دِل! سدا بہار ہے تُو اے اجل آ، کہ لوگ کہتے ہیں تیرہ بختوں کی غم گُسار ہے تُو ہائے خوش فہمیاں محبّت کی! میں سمجھتا تھا شرمسار ہے تُو گریۂ خُوں ٹھہر ٹھہر کے برس باغ کی آخری بہار ہے تُو !وہ تو رُسوا ہے اب …

در پردہ جفاؤں کو اگر جان گئے ہم (سیف الدین سیف)

در پردہ جفاؤں کو اگر جان گئے ہم تم یہ نہ سمجھنا کہ برا مان  گئے ہم اب اور ہی عالم ہے جہاں کا دلِ ناداں اب ہوش میں آئے تو مری جان گئے ہم پلکوں پہ لرزتے ہوئے تارے سے یہ آنسو اے حسنِ پشیماں ترے قربان گئے ہم ہم اور ترے حسنِ تغافل …

آپ سے عرضِ ملاقات نئی بات نہیں (سیف الدین سیف)

آپ سے عرضِ ملاقات نئی بات نہیں ہے مِرے لب پہ وہی بات نئی بات نہیں دلِ بے تاب یہ ہلچل یہ قیامت کیسی آج کچھ ان سے ملاقات نئی بات نہیں آپ آجائیں تو رِم جھِم کی صدا ناچ اٹھے ورنہ یہ رات یہ برسات نئی بات نہیں ہے یہی فرقئہ اربابِ وفا کا …

کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا تِرا (ابن انشاء)

کل چودھویں کی رات تھی شب بھر رہا چرچا تِرا کچھ نے کہا یہ چاند ہے کچھ نے کہا چہرہ تِرا ہم بھی وہیں موجود تھے ہم سے بھی سب پوچھا کیے ہم ہنس دیے ہم چپ رہے منظور تھا پردہ تِرا اس شہر میں کِس سے مِلیں   ہم سے تو چھوٹیں محفلیں ہر شخص …

شام غم کی سحر نہیں ہوتی (ابن انشاء)

شام غم کی سحر نہیں ہوتی یا ہمیں کو خبر نہیں ہوتی ہم نے سب دکھ جہاں کے دیکھے ہیں بیکلی اس قدر نہیں ہوتی نالہ یوں نارسا نہیں رہتا آہ یوں بے اثر نہیں ہوتی چاند ہے کہکشاں ہے تارے ہیں کوئی شے نامہ بر نہیں ہوتی ایک جاں سوز و نامراد خلش اس …

ہم رات بہت روئے بہت آہ و فغاں کی (ابن انشاء)

ہم رات بہت روئے بہت آہ و فغاں کی دل درد سے بوجھل ہو تو پھر نیند کہاں کی سر زانو پہ رکھے ہوئے کیا سوچ رہی ہو کچھ بات سمجھتی ہو محبت زدگاں کی اس گھر کی کھلی چھت پہ چمکتے ہوئے تارو کہتے ہو کبھی بات وہاں جا کے یہاں کی اللہ کرے …

دیکھ ہماری دید کے کارن ، کیسا قابلِ دید ہوا (ابن انشاء)

دیکھ ہماری دید کے کارن ، کیسا قابلِ دید ہوا ایک ستارا بیٹھے بیٹھے تابش میں خورشید ہوا آج تو جانی رستہ تکتے ، شام کا چاند پدید ہوا تو نے تو انکار کیا تھا ، دل کب ناامید ہوا آن کے اس بیمار کو دیکھے ، تجھ کو بھی توفیق ہوئی لب پر اس …

دل عشق میں بے پایاں، سودا ہو تو ایسا ہو (ابن انشاء)

دل عشق میں بے پایاں،  سودا ہو تو ایسا ہو دریا ہو تو ایسا ہو صحرا ہو تو ایسا ہو اے قیسِ جنوں پیشہ، انشا کو کبھی دیکھ؟ا وحشی ہو تو ایسا ہو رسوا ہو تو ایسا ہو دریا بہ حباب اندر ، طوفاں بہ سحاب اندر محشر بہ حجاب اندر ، ہونا ہو ایسا …

دل درد کی شدت سے خُوں گشتہ و سی پارہ (ابن انشاء)

دروازہ کھلا رکھنا دل درد کی شدت سے خُوں گشتہ و سی پارہ اِس شہر میں پھرتا ہے  اِک وحشی و آوارہ شاعر ہے کہ عاشق ہے جوگی ہے کہ بنجارہ دروازہ کھلا رکھنا سینے سے گھٹا اُٹھے آنکھوں سے جھڑی برسے پھاگن کا نہیں بادل جو چار گھڑی برسے برکھا ہے یہ بھادوں کی …

انشا جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا (ابن انشاء)

انشا جی اٹھو اب کوچ کرو اس شہر میں جی کو لگانا کیا وحشی کو سکوں سے کیا مطلب جوگی کا نگر میں ٹھاکانا کیا اس دل کے دریدہ دامن میں دیکھو تو سہی سوچو تو سہی جس جھولی میں سو چھید ہوئے اس جھولی کا پھیلانا کیا شب بیتی چاند بھی ڈوب چلا زنجیر …