دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں (مرزا غالب)
دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت درد سے بھر نہ آئے کیوں روئیں گے ہزار بار کوئی ہمیں رلائے کیوں دیر نہیں حرم نہیں ، در نہیں آستاں نہیں بیٹھے ہیں رہ گزر پہ ہم، غیر ہمیں اٹھائے کیوں جب وہ جمالِ دل فروز، صورتِ مہرِ نیم روز آپ ہی ہو نظارہ سوز …