Monthly archives: December, 2019

اس دل کے جھروکے میں اک روپ کی رانی ہے​ (ابن انشاء)

اس دل کے جھروکے میں اک روپ کی رانی ہے​ اس روپ کی رانی کی تصویر بنانی ہے​ ​ ہم اہل محبت کی وحشت کا وہ درماں ہے​ ہم اہل محبت کو آزار جوانی ہے​ ​ ہاں چاند کے داغوں کو سینے میں بساتے ہیں​ دنیا کہے دیوانا ۔۔۔ دنیا دیوانی ہے​ ​ اک بات …

آگ کے درمیان سے نکلا (شکیب جلالی)

آگ کے درمیان سے نکلا میں بھی کس امتحان سے نکلا پھر ہوا سے سلگ اٹھے پتے پھر دھواں گلستان سے نکلا جب بھی نکلا ستارۂ امید کہر کے درمیان سے نکلا چاندنی جھانکتی ہے گلیوں میں کوئی سایہ مکان سے نکلا ایک شعلہ پھر اک دھویں کی لکیر اور کیا خاکدان سے نکلا چاند …

اک بار کہو تم میری ہو (ابنِ انشاء)

اِک بار کہو تم میری ہو ہم گھوم چکے بستی بن میں اک آس کی پھانس لئے من میں کوئی ساجن ہو کوئی پیارا ہو کوئی دیپک ہو کوئی تارا ہو جب جیون رات اندھیری ہو اِک بار کہو تم میری ہو             جب ساون بادل چھائے ہوں جب پھاگن پھول کھِلائے ہوں جب چندا رُوپ …

اِس کو نام جنوں کا دے لو، پیار کہو کہ دُلار کہو (ابنِ انشاء)

اِس کو نام جنوں کا دے لو، پیار کہو کہ دُلار کہو  ایسا اور کسی کا دیکھا دل کا کاروبار؟ کہو بستی میں دیوانہ سمجھو ، دشت میں ہم کو خوار کہو اُن سے ایک نہ ایک بہانے ہونا تھا دو چار کہو تم کیا سود و زیاں کی جانو ، تم جو اسے ایثار …

جب بھی گُلشن پہ گَھٹا چھائی ہے (شکیب جلالی)

جب بھی گُلشن پہ گَھٹا چھائی ہے چشمِ مَے گُوں، تِری یاد آئی ہے کِس کے جَلووں کو نظر میں لاؤں حُسن خوُد میرا تماشائی ہے آپ کا ذکر نہیں تھا لیکن بات پر بات نکل آئی ہے زندگی بخش عزائم کی قسم ناؤ ساحل کو بہا لائی ہے مُجھ کو دُنیا کی مُحبّت پہ …